بوسنیائی مسلمان دنیا کے روادارترین مسلمان - امریکی شماریاتی ادارہ پیو

حسان خان

لائبریرین
مشہور امریکی ادارے پیو نے ایک نئی تحقیق شائع کی ہے جس کے مطابق دنیا بھر کے مسلمانوں کی اکثریت مذہبی شدت پسندی کو سختی سے رد کرتی ہے۔

پیو کی جانب سے اسلام میں شدت پسندی کے موضوع پر کرائی گئی تحقیق کے نتائج دنیا بھر کے گیارہ ملکوں‌ کے مسلمانوں سے کیے جانے والے سوالات کی اساس پر نکالے گئے ہیں۔

سروے کے مطابق، ان گیارہ ملکوں کے ۶۷ فیصد مسلمانوں نے اسلامی شدت پسندی کے بارے میں فکرمند ہونے اور ہر قسم کی شدت پسندی اور تشدد آمیز رویے کو رد کرنے کا ادعا کیا ہے۔

خاص طور پر پاکستان، اردن، تونس، ترکی اور انڈونیشیا کے مسلمانوں میں پچھلے سالوں کے مقابلے میں‌ مذہبی شدت پسندی کے بارے میں خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔

پیو شماریاتی ادارے نے پایا ہے کہ دنیا کے ۵۷ فیصد مسلمانوں کے نزدیک القاعدہ ایک شدت پسند تنظیم ہے جس کی سرگرمیوں اور نظریات کا کھل کر انتقاد و ارتداد ہونا چاہیے۔

اس کے علاوہ، پاکستان، انڈونیشا، نائجیریا اور تونس کے تین چوتھائی مسلمانوں نے اشارہ کیا کہ خودکش حملے اور تشدد کی دوسری اقسام کی کوئی توجیہ نہیں کی جا سکتی، خصوصاً اُس وقت جب وہ اسلامی اقدار کے نام پر کیے جائیں۔

پیو شماریاتی ادارے نے، جو کہ مسلم معاشروں کی کشادگی اور رواداری کی ارزیابی کرتا ہے، یہ پایا ہے کہ بوسنیا کے مسلمان دنیا کے روادارترین مسلمان ہیں۔

مثلاً مذکورہ بالا تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ بوسنیا کے مسلمان مسیحیت کے اصولوں کے بارے میں اچھی خاصی معلومات رکھتے ہیں۔ اسی طرح کی صورتِ حال موزمبیق میں بھی دیکھی گئی۔ اور اس ضمن میں ان دو ملکوں کے مسلمان دیگر مسلمانوں سے آگے ہیں۔

مزید برآں، بوسنیا کے ۹۲ فیصد مسلمان قائل ہیں کہ عورت کو خود اس بات کا فیصلہ کرنا چاہیے کہ اُسے سر ڈھانپنا ہے یا نہیں، اور یہ دنیا بھر میں اس چیز کی سب سے زیادہ شرح ہے۔ یہی رائے کوسووو کے ۹۱ فیصد اور ترکی کے ۹۰ فیصد مسلمانوں کی ہے۔

پیو شماریاتی ادارے کی تحقیق نے یہ بھی ظاہر کیا کہ بوسنیا کے مسلمانوں کے نزدیک اسلام کے نام پر خودکش حملے کسی بھی طور پر قابلِ توجیہ نہیں ہیں۔ بوسنیا کے صرف تین فیصد مسلمان یہ مانتے ہیں کہ اسلام کے نام پر خودکش حملے قابلِ توجیہ ہیں۔

منبع
(بوسنیائی خبررساں ادارے کی یہ رپورٹ گوگل ٹرانسلیٹ کی مدد سے من و عن اردو میں ترجمہ کی گئی ہے۔)
 
Top