بے برگیِ مُنعِم بوَد از کثرتِ سامان
لب تشنگیِ بحر ز بسیاریِ آب است
مُلّا عارف لاہوری
دولت مند اور مالدار آدمی کی بے نوائی اور محتاجی (اور بے برکتی اور بے فیضی) سامان کی کثرت کی وجہ سے ہوتی ہے، (جیسے) سمندر کی پیاس پانی کے زیادہ (مگر کھارے)ہونے کی وجہ سے ہے۔
آپ کی اس بات سے ایک بات یاد آ گئی، حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا غالب، ساری زندگی آئمہ اثنا عشریہ کی منقبت کرتا رہا، اہل تشیع تھا، مرا تو معتقدین اٹھا کر اہلسنت کے طریقے سے غالب ہی کے الفاظ میں "گاڑ" آئے :)
ہوئے مر کے ہم جو رسوا، ہوئے کیوں نہ غرقِ دریا
نہ کبھی جنازہ اُٹھتا، نہ کہیں مزار ہوتا
نایاب صاحب، دوسری طرف یہ ایک مسلم حقیقت ہے کہ قرآن کے مختلف تراجم اور تفاسیر اپنے اپنے فرقے اور مسلک کے عقائد کی روشنی میں کیے جاتے ہیں، ایسے تراجم فرقوں کو ختم کرنے کی بجائے ان کو مضبوط کرنے کے زیادہ ذمہ دار ہیں۔
کھانے پینے کے حلال حرام کے متعلق ایک عرض یہ کردوں کہ پاکستان میں ایک گروہ یا فرقہ تھا اور اب بھی ہے پرویزی، علامہ غلام احمد پرویز کے ماننے والے۔ چونکہ وہ حدیث کی شرعی حیثیت کے بالکل انکاری ہیں سو وہ حرام حلال کے ضمن میں صرف اس چیز کو حرام مانتے ہیں جس کا قران میں ذکر ہے، احادیث میں جو حرمت و حلت...
عارف صاحب، آپ بھی یہ فتوے دیکھ لیں، فقہ حنفی کے ہیں، ویڈیو گیمز کے متعلق
"ویڈیو گیم اور دیکھنے والوں کے مشاہدے سے جہاں تک پتا چلا اور حقیقت معلوم ہوئی، یہ کھیل چند وجوہات سے شرعاً جائز نہیں۔
اوّل:… اس کھیل میں دِینی اور جسمانی کوئی فائدہ مقصود نہیں ہوتا، اور جو کھیل ان دونوں فائدوں...
یہ ربط دیکھ لیجیے، لہو و لعب کی ساری شکلوں پر فتاوی موجود ہیں۔ کنز العمال کی ایک حدیث کی رو سے (ویسے یہ کتاب اتنی معتبر نہیں مانی جاتی) "
شطرنج کھیلنے والا ملعون ہے، اور جو اس کی طرف دیکھے اس کی مثال ایسی ہے جیسے خنزیر کا گوشت کھانے والا۔" واضح رہے کہ یہاں حدیث کے اصل عربی الفاظ میں "شطرنج" کا...
براہِ کرم ذاتیات سے پرہیز کریں،بصورتِ دیگر ایسے مراسلے بغیر تنبیہ کے حذف کر دیے جائیں گے، اور ابھی بھی اگر ذاتیات کی بحث نہ رکی تو اس تھریڈ میں ایسے تمام مراسلے حذف کر دیے جائیں گے، والسلام
ایک اور بھی بات دیکھیں، یہودیت میں یقینا حضرت موسی سے پہلے کے پیغمبروں کا ذکر وغیرہ ہے لیکن اُن کے اہم ترین پیغمبر حضرت موسیٰ ہی ہیں، اور ان کے بعد شاید ڈیوڈ (حضرت داؤد)۔
کوئی اہل تشیع دوست اس کے متعلق صحیح بتا سکتا ہے لیکن یہ بات عموماً مجالس میں کہی جاتی ہے کہ شطرنج اس وجہ سے حرام ہے کہ جب حضرت حسین کا سر یزید کے دربار میں لایا گیا تو وہ شطرنج کھیل رہا تھا۔