خوب غزل ہے یہ بھی سعید صاحب۔
ع- سُر کے شعلے سے جو بھڑکتی ہے آگ
جیسا کہ اعجاز صاحب نے لکھا، یہ مصرع وزن میں ہے۔ اس بحر میں اس وزن کی اجازت ہے، غالب کے اشعار دیکھیے
نے گُلِ نغمہ ہوں نہ پردۂ ساز
میں ہوں اپنی شکست کی آواز
تُو اور آرائشِ خمِ کاکُل
میں اور اندیشہ ہائے دور و دراز