فروغِ مشعلِ دولت چو برق درگذرست
چراغِ گوشہ نشیں صبح و شام می سوزَد
اہلی شیرازی
دولت کی مشعل کی تابانی و چمک دمک و فروغ برق کی مانند ہے کہ چمکی اور چلی گئی لیکن گوشہ نشیں فقیر کا چراغ صبح و شام یعنی ہمیشہ جلتا ہے۔
حیرت ہے دنیا کا سب سے زیادہ گھسا ہوا اور سب سے زیادہ پٹا ہوا جملہ ابھی تک کسی نے نہیں لکھا، وہی "آئی لو یو" یا "مجھے تم سے محبت ہے" یا "مجھے تم سے پیار ہے"۔ حیرت صد حیرت :)
میں تمھارا بہت خیال رکھتی ہوں جب کہ تمھیں میری کچھ پروا نہیں۔ (بیویوں کا روایتی جملہ اور حملہ)
تمھیں کیا پتہ میں سارا دن کتنا بزی رہتا ہوں، مجھے کیا کیا پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں روزی روٹی کمانے کے لیے (شوہروں کا جوابی روایتی جملہ)
بریج آف سپائیز میرے خیال میں بہترین فلم کے لیے بہت تگڑی امیدوار ہے، ریونینٹ کے مقابلے میں کافی اچھی ہے۔ ہاں ریونینٹ میں لیورنارڈو کو بہترین اداکاری کا ایوراڈ مل سکتا ہے، اس بار تو واقعی اُس کا حق بنتا ہے :)
شتر گربہ کی طرف سب سے پہلے زیادہ توجہ حسرت موہانی نے دلائی تھی اور اس کے بعد ہی شعرا نے اس سے زیادہ پرہیز شروع کیا وگرنہ کلاسیکی اساتذہ کے ہاں شتر گربہ کی کئی مثالیں موجود ہیں۔ اگر شتر گربہ کی تعریف پر اس شعر کو جانچیں تو شتر گربہ موجود ہے یعنی پہلے مصرعے میں خطاب آپ کہہ کر کیا دوسرے میں تمھیں...
میری سمجھ میں جو آیا ہے وہ یہ ہے کہ آپ پوچھنا چاہ رہے ہیں کہ کسی شعر کی تقطیع کیسے کرتے ہیں، تو اس کے لیے آپ کو تقطیع کے موٹے موٹے اصولوں کا علم ہونا چاہیے، کسی کتاب کی مدد لیں، یا یہیں اصلاح سخن فورم میں اس کے متعلق بہت مواد ہے لیکن بکھرا ہوا ہے اور آپ کو ڈھونڈنا پڑے گا۔ کچھ میں لکھ دیتا ہوں۔...