کیوں زیاں کار بنوں، سُود فراموش رہوں
فکرِ فردا نہ کروں، محو غمِ دوش رہوں
نالے بُلبل کے سنوں اور ہمہ تن گوش رہوں
ہم نوا! میں بھی کوئی گُل ہوں کہ خاموش رہوں
جرات آموز مری تابِ سخن ہے مجھ کو
شکوہ اللہ سے، خاکم بہ دہن، ہے مجھ کو
ہے بجا شیوۂ تسلیم میں مشہور ہیں ہم
قصۂ درد سناتے ہیں کہ...