حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے

فرخ منظور

لائبریرین
یہ نعت ایک اور سائٹ ون اردو ڈاٹ کام سے لی گئی ہے - احباب سے گزارش ہے کہ اگر اس میں کوئی غلطی ہے تو تصحیح کر دیجیے اور شاعر کا نام معلوم ہو تو وہ بھی تحریر کر دیجیے- میں نے سنا ہے یہ نعت مشہور نعت خواں "اویس قادری صاحب " کی ہے -
ایک بات اور کہنا چاہوں گا کہ میرا خیال ہے ایسا عقیدت سے لبریز نعتیہ کلام صرف برصغیر کا خاصہ ہے - میرا نہیں خیال کہ ایسا عقیدت سے لبریز نعتیہ کلام کسی برِ صغیر سے باہر کے مسلمان نے بھی کہا ہو- یعنی خود کو رسولِ اکرم کا غلام کہا ہو یا اپے آپ کو کوئی اور ایسی تشبیہ دی ہو جو حقیر ہو- اگر احباب میں سے کسی کو ایسا نعتیہ کلام کسی غیر برصغیری کا معلوم ہو تو میرے علم میں ضرور اضافہ کیجئے-


حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے
سلام کےلیےحاضر غلام ہو جائے

میں صرف دیکھ لوں اک بار صبح طیبہ کو
بلا سےپھر مری دنیا میں شام ہو جائے

تجلیات سےبھر لوں میں کاسئہ دل و جاں
کبھی جو اُن کی گلی میں قیام ہو جائے

حضور آپ جو سن لیں تو بات بن جائے
حضور آپ جو کہہ دیں تو کام ہو جائے

حضور آپ جو چاہیں تو کچھ نہیں مشکل
سمٹ کےفاصلہ یہ چند گام ہو جائے

ملےمجھےبھی زبان بوصیری و جامی
مرا کلام بھی مقبول عام ہو جائے

مزا تو جب ہےفرشتےیہ قبر میں کہہ دیں
صبیح! مدحتِ خیر الانام ہو جائے

حضور (صلی اللہ علیہ وسلم)
 
بھائی! یہ نعت "صبیح رحمانی" کی ہے جو کہ پاکستان کے مشہور شاعر ہیں اور کراچی سے ایک مجلہ بنام "نعت رنگ" جاری کرتے ہیں جس کی مقبولیت برصغیر میں عام ہے۔
نعت کا آخری شعر دیکھیں۔۔۔ وہی مقطع ہے، اور اس کے دوسرے مصرعہ کے شروع ہی میں تخلص "صبیح" استعمال ہوا ہے۔ واقعی بہت اچھی نعت ہے۔
ایک گزارش ہے کہ جب نعت میں کہیں درود و سلام لکھنے کی جگہ آیا کرے تو وہاں لکھنے کے بجائے نعت مکمل کرنے کے بعد لکھا کریں۔۔۔ یا مصرعہ کے اختتام پر لکھ دیا کریں۔ شکریہ۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ راہبر صاحب ! آپ کے حکم کے مطابق تصحیح کر دی ہے - اگر صبیح رحمانی صاحب کی کوئی اور نعت بھی مل سکے تو مہربانی ہوگی -
 
بھائی! وہ حکم نہیں، مشورہ تھا۔ :)
آپ کی خواہش کے مطابق الحاج محمد صبیح رحمانی صاحب کی ایک نعت۔

لب پر نعت پاک کا نغمہ، کل بھی تھا ، اور آج بھی ہے
میرےنبی سےمیرا رشتہ ، کل بھی تھا اور آج بھی ہے

پست وہ کیسےہو سکتا ہےجس کو حق نےبلند کیا
دونوں جہاں میں اُن کا چرچا، کل بھی تھا ، اور آج بھی ہے

اور کسی جانب کیوں جائیں اور کسی کو کیوں دیکھیں
اپنا سب کچھ گنبد خضرا، کل بھی تھا، اور آج بھی ہے

فکر نہیں ہےہم کو کچھ بھی دکھ کی دھوپ کڑی تو کیا
ہم پر اُن کےفضل کا سایہ، کل بھی تھا ، اور آج بھی ہے

بتلا دو گستاخِ نبی کو غیرتِ مسلم زندہ ہے
اُن پر مر مٹنےکا جذبہ، کل بھی تھا، اور آج بھی ہے

جن آنکھوں سےطیبہ دیکھا وہ آنکھیں بےتاب ہیں پھر
ان آنکھوں میں ایک تقاضا، کل بھی تھا اور آج بھی ہے

سب ہو آئےاُن کےدر سےجا نہ سکا تو ایک صبیح
یہ کہ اک تصویرِ تمنا، کل بھی تھا اور آج بھی ہے

(صلی اللہ علیہ وسلم)
 
اور نبیل بھیا کے لیے خصوصی طور پر موصوف شاعر کی ایک نعت کا جرمنی ترجمہ ;)

Schonheit der Kaaba
Gefehlt mir aber
Allahu Akbar, Allahu Akbar

Fliegen sie nicht ganz ober der Kaaba
Lassen sie fuer uns ein nachricht aber

So beachtlich sind diese Tauber
Allahu Akbar, Allahu Akbar

Schonheit der Kaaba
Gefehlt mir aber
Allahu Akbar, Allahu Akbar

Jeden Nachklang f�hlt mein Herz
Wandle zwischen Freud' und Schmerz
In der Einsamkeit der Froh und tr�ber.
Allahu Akbar, Allahu Akbar

Schonheit der Kaaba
Gefehlt mir aber
Allahu Akbar, Allahu Akbar

Koocke ich so idol nach segne haus
Wie so bin hier mit Allahs Vergn�gen
Sinkt zu seinen F��en ganz nieder,
Allahu Akbar, Allahu Akbar

Schonheit der Kaaba
Gefehlt mir aber
Allahu Akbar, Allahu Akbar
 
صبیح الدین رحمانی صاحب کی زیرِ ادارت شائع ہونے والے مجلہ "نعت رنگ" کے پندرہواں اور تازہ ترین ایڈیشن ملاحظہ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں ڈاؤنلوڈنگ کے لیے بھی دستیاب ہے۔ اس کے علاوہ ویب سائٹ پر بھی پڑھا جاسکتا ہے۔
 
"نعت رنگ" کی آفیشل ویب سائٹ دراصل "نورِ مدینہ ڈاٹ نیٹ" والوں کے زیرِ اہتمام چل رہی ہے۔ ویب سائٹ دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

"نعت رنگ" اپنی نوعیت کا منفرد، تحقیقی اور علمی مجلہ ہے جس میں دنیا بھر سے شعراء و ناقدین کی تحاریر اور مضامین شامل ہوتے ہیں۔ نعت کی مختلف اصناف، نعتیہ شعراء کا تذکرہ اور تنقیدی مضامین بہت لاجواب ہوتے ہیں۔
 

گل لالہ

محفلین
یہ نعت ایک اور سائٹ ون اردو ڈاٹ کام سے لی گئی ہے - احباب سے گزارش ہے کہ اگر اس میں کوئی غلطی ہے تو تصحیح کر دیجیے اور شاعر کا نام معلوم ہو تو وہ بھی تحریر کر دیجیے- میں نے سنا ہے یہ نعت مشہور نعت خواں "اویس قادری صاحب " کی ہے -
ایک بات اور کہنا چاہوں گا کہ میرا خیال ہے ایسا عقیدت سے لبریز نعتیہ کلام صرف برصغیر کا خاصہ ہے - میرا نہیں خیال کہ ایسا عقیدت سے لبریز نعتیہ کلام کسی برِ صغیر سے باہر کے مسلمان نے بھی کہا ہو- یعنی خود کو رسولِ اکرم کا غلام کہا ہو یا اپے آپ کو کوئی اور ایسی تشبیہ دی ہو جو حقیر ہو- اگر احباب میں سے کسی کو ایسا نعتیہ کلام کسی غیر برصغیری کا معلوم ہو تو میرے علم میں ضرور اضافہ کیجئے-


حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے
سلام کےلیےحاضر غلام ہو جائے

میں صرف دیکھ لوں اک بار صبح طیبہ کو
بلا سےپھر مری دنیا میں شام ہو جائے

تجلیات سےبھر لوں میں کاسئہ دل و جاں
کبھی جو اُن کی گلی میں قیام ہو جائے

حضور آپ جو سن لیں تو بات بن جائے
حضور آپ جو کہہ دیں تو کام ہو جائے

حضور آپ جو چاہیں تو کچھ نہیں مشکل
سمٹ کےفاصلہ یہ چند گام ہو جائے

ملےمجھےبھی زبان بوصیری و جامی
مرا کلام بھی مقبول عام ہو جائے

مزا تو جب ہےفرشتےیہ قبر میں کہہ دیں
صبیح! مدحتِ خیر الانام ہو جائے

حضور (صلی اللہ علیہ وسلم)
بھائی! وہ حکم نہیں، مشورہ تھا۔ :)
آپ کی خواہش کے مطابق الحاج محمد صبیح رحمانی صاحب کی ایک نعت۔

لب پر نعت پاک کا نغمہ، کل بھی تھا ، اور آج بھی ہے
میرےنبی سےمیرا رشتہ ، کل بھی تھا اور آج بھی ہے

پست وہ کیسےہو سکتا ہےجس کو حق نےبلند کیا
دونوں جہاں میں اُن کا چرچا، کل بھی تھا ، اور آج بھی ہے

اور کسی جانب کیوں جائیں اور کسی کو کیوں دیکھیں
اپنا سب کچھ گنبد خضرا، کل بھی تھا، اور آج بھی ہے

فکر نہیں ہےہم کو کچھ بھی دکھ کی دھوپ کڑی تو کیا
ہم پر اُن کےفضل کا سایہ، کل بھی تھا ، اور آج بھی ہے

بتلا دو گستاخِ نبی کو غیرتِ مسلم زندہ ہے
اُن پر مر مٹنےکا جذبہ، کل بھی تھا، اور آج بھی ہے

جن آنکھوں سےطیبہ دیکھا وہ آنکھیں بےتاب ہیں پھر
ان آنکھوں میں ایک تقاضا، کل بھی تھا اور آج بھی ہے

سب ہو آئےاُن کےدر سےجا نہ سکا تو ایک صبیح
یہ کہ اک تصویرِ تمنا، کل بھی تھا اور آج بھی ہے

(صلی اللہ علیہ وسلم)
 

جاسمن

لائبریرین
بھائی! وہ حکم نہیں، مشورہ تھا۔ :)
آپ کی خواہش کے مطابق الحاج محمد صبیح رحمانی صاحب کی ایک نعت۔

لب پر نعت پاک کا نغمہ، کل بھی تھا ، اور آج بھی ہے
میرےنبی سےمیرا رشتہ ، کل بھی تھا اور آج بھی ہے

پست وہ کیسےہو سکتا ہےجس کو حق نےبلند کیا
دونوں جہاں میں اُن کا چرچا، کل بھی تھا ، اور آج بھی ہے

اور کسی جانب کیوں جائیں اور کسی کو کیوں دیکھیں
اپنا سب کچھ گنبد خضرا، کل بھی تھا، اور آج بھی ہے

فکر نہیں ہےہم کو کچھ بھی دکھ کی دھوپ کڑی تو کیا
ہم پر اُن کےفضل کا سایہ، کل بھی تھا ، اور آج بھی ہے

بتلا دو گستاخِ نبی کو غیرتِ مسلم زندہ ہے
اُن پر مر مٹنےکا جذبہ، کل بھی تھا، اور آج بھی ہے

جن آنکھوں سےطیبہ دیکھا وہ آنکھیں بےتاب ہیں پھر
ان آنکھوں میں ایک تقاضا، کل بھی تھا اور آج بھی ہے

سب ہو آئےاُن کےدر سےجا نہ سکا تو ایک صبیح
یہ کہ اک تصویرِ تمنا، کل بھی تھا اور آج بھی ہے

(صلی اللہ علیہ وسلم)

سبحان اللہ!
بہت خوبصورت!
 
Top