نصیب آزمانے کے دن آرہے ہیں
قریب ان کے آنے کے دن آرہے ہیں
جو دل سے کہا ہے، جو دل سے سنا ہے
سب اُن کو سنانے کے دن آرہے ہیں
ابھی سے دل و جاں سرِ راہ رکھ دو
کہ لٹنے لٹانے کے دن آرہے ہیں
ٹپکنے لگی اُن نگاہوں سے مستی
نگاہیں چرانے کے دن آرہے ہیں
صبا پھر ہمیں پوچھتی پھر رہی ہے
چمن کو...
قبلہ شمشاد صاحب! مرحوم کا انتقال 1968 میں ہوا تھا -مخدوم، فیض احمد فیض کے ہم عصر تھے اور انہی کی طرح کمیونسٹ خیالات رکھتے تھے - فیض نے ان کی یاد میں ایک نظم بھی لکھی تھی جو" نسخہ ہائے وفا" میں شامل ہے-
سارہ خان یہ تو آپ نے بالکل ٹھیک کہا- لیکن میں نے صرف یہ کہا کہ مجھے پروین کی شاعری پسند نہیں - دوسرے بصدِ شوق پسند کریں - پروین سے بہتر تو نزہت عباسی ہیں جنکی شاعری سیدہ شگفتہ نے پوسٹ کی ہے - :)
قبلہ فاتح صاحب میرے پاس مولانا کا مزید کلام تو نہیں لیکن میں نے کچھ دن قبل فیروز سنز پر انکا مجموعہ دیکھا اور جب خریدنے کے لیے ہاتھ بڑھایا تو قیمت دیکھ کر ہمّت نہ ہوئی -
بہت خوب فاروق سرور صاحب! حالآنکہ یونس صاحب بقول ان کے ملکوں ملکوں پھرے ہیںلیکن انہیںعورتوں کے بے راہ رو ہونے کا بہت قلق ہے- لیکن جومرد بے راہ رو ہیں اسکا انہیں کوئی غم نہیں اور مجھے حیرت ہے کہ جو عورتیں بے راہ رو ہوتی ہیںکیا وہ ایسے مردوں کے ساتھ ہوتی ہیں جو شریف ہوں، ظاہر ہے ایسا نہیں ہو...
دور حیات آئے گا قاتل، قضا کے بعد
ہے ابتدا ہماری تری انتہا کے بعد
جینا وہ کیا کہ دل میں نہ ہو تیری آرزو
باقی ہے موت ہی دلِ بے مدعا کے بعد
تجھ سے مقابلے کی کسے تاب ہے ولے
میرا لہو بھی خوب ہے تیری حنا کے بعد
لذت ہنوز مائدہء عشق میں نہیں
آتا ہے لطفِ جرمِ تمنا...
قیصرانی صاحب نے تو ایک زنانہ مدرسے کا ذکر کیا لیکن چونکہ مرد حاملہ نہیںہوسکتا اس لیے مردانہ دینی مدرسوں میں جو کچھ ہوتا ہے اسکا کوئی ثبوت نہیںمل سکتا لیکن اگر مل سکتا تو وہاں 90 فی صد پازیٹیو آتے -
بہت شکریہ ضبط اور بہت شکریہ زونی - مجھے اس غزل کا یہ شعر بہت پسند ہے- شائد حسبِ حال ہے اس لیے -
لوگو بھلا اُس شہر میں کیسے جیئیں گے ہم، جہاں
ہو جرم تنہا سوچنا لیکن سزا، آوارگی!