فیض نصیب آزمانے کے دن آرہے ہیں - فیض احمد فیض

فرخ منظور

لائبریرین
نصیب آزمانے کے دن آرہے ہیں
قریب ان کے آنے کے دن آرہے ہیں

جو دل سے کہا ہے، جو دل سے سنا ہے
سب اُن کو سنانے کے دن آرہے ہیں

ابھی سے دل و جاں سرِ راہ رکھ دو
کہ لٹنے لٹانے کے دن آرہے ہیں

ٹپکنے لگی اُن نگاہوں سے مستی
نگاہیں چرانے کے دن آرہے ہیں

صبا پھر ہمیں پوچھتی پھر رہی ہے
چمن کو سجانے کے دن آرہے ہیں

چلو فیض پھر سے کہیں دل لگائیں
سنا ہے ٹھکانے کے دن آرہے ہیں
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ شمشاد، فاتح، حسن علوی اور وارث صاحبان - یہ غزل ایک انڈین فلم "محافظ" میں کسی نے گائی ہے اور خوب گائی ہے -
 
Top