نتائج تلاش

  1. حسان خان

    اویان اے یارِ وفاداریم اویان (ترکی نوحہ مع متن و ترجمہ)

    یہ نوحہ خطۂ آذربائجان کا بہت مشہور نوحہ ہے۔ چونکہ آذربائجان اور ترکیہ ہم زبان ہیں، اس لیے یہ نوحہ سرحد عبور کر کے ترکیہ میں بھی معروف ہو گیا ہے۔ خانم نشہ دمیر نے آذربائجانی لہجے میں نوحہ پڑھنے کی کوشش کی ہے، لیکن چند جگہوں پر اناطولیائی لہجہ غالب ہو گیا ہے۔ مثلاً: × وفادار کو ویفادار × قانہ (بہ...
  2. حسان خان

    اویان اے یارِ وفاداریم اویان (ترکی نوحہ مع متن و ترجمہ)

    گلوکارہ: نشہ دمیر (تُرکیہ) شاعر: حُسین غفّاری اردبیلی (ایرانی آذربائجان) زبان: تُرکی متن: اۏیان ای یارِ وفادارېم اۏیان منی تک قۏیما علم‌دارېم اۏیان شرف‌النّاسېم اۏیان، گؤزل عباسېم اۏیان! سنه من قانه باتان آی دییه‌رم سینه‌وی لاله‌لره تای دییه‌رم داش آتان‌لار‌دان اگر اۏلسا امان تؤکه‌رم گؤز یاشې...
  3. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    تاجکستان میں افغانستان کے سفیر عبدالغفور آرزو کی ایک نظم سے اقتباس: تاجیکستان تاجیکستان ای کهن منظومهٔ سبزِ خراسان یادِ یارِ مهربانت جاودان بادا بوی جوی مولیانت جاودان بادا جاودان بادا سرودت نغمه‌های چنگ و عودت چشمه‌سارانت خروشان باد کوه‌سارانت زرافشان باد ای کهن منظومهٔ سبزِ خراسان تاجیکستان...
  4. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    قدرِ حسنت جامیِ صاحب‌نظر دانست و بس قیمتِ گوهر کسی نشناسد الّا گوهری (عبدالرحمٰن جامی) تمہارے حُسن کی قدر جامیِ صاحب نظر ہی نے جانی اور بس۔۔۔ گوہر کی قیمت کو بجز گوہری کے کوئی نہیں پہچانتا۔
  5. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    اس شعر میں 'رائے مفعولی' نہیں، بلکہ 'رائے فکِّ اضافہ' استعمال ہوا ہے۔ :) یعنی یہاں لفظِ 'را' کوئی مفعول بیان نہیں کر رہا، بلکہ ترکیبِ اضافی کا کام انجام دے رہا ہے۔ یہ 'را' جب استعمال ہوتا ہے تو اضافی ترکیب کے اجزا یعنی مضاف اور مضافٌ‌ الیہ کی جگہ مقلوب ہو جاتی ہے اور یہ 'را' اُن دونوں اجزا کے...
  6. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    خوار فارسی ہی کا لفظ ہے۔ واوِ معدولہ کی حکایت یہ ہے کہ جب فارسی زبان لکھی جانی شروع ہوئی تھی تو اُس وقت یہ واو تلفظ کیا جاتا تھا۔ یعنی خواہر کو xâhar کی بجائے xvâhar پڑھا جاتا تھا۔ اسی لیے ایسے الفاظ کے املا میں واو شامل ہے۔ لیکن بعد میں اگرچہ اِس واو کا تلفظ مفقود ہو گیا، لیکن الفاظ کا املا وہی...
  7. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    جامعۂ آکسفورڈ کے کلّیہ برائے مشرقی علوم کی ویب گاہ پر فارسی زبان کا تعارف اِن الفاظ میں دیا گیا ہے: "فارسی معاصر مشرقِ وسطیٰ کی ایک اہم زبان ہے۔ یہ زبان ایران بھر میں اور افغانستان کے ایک وسیع حصے میں بولی جاتی ہے، اور اس کی ایک شاخ 'تاجک' وسطی ایشیا میں بہ طورِ گستردہ رائج ہے۔ اوائلِ عصرِ جدید...
  8. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    ترسا فارسی ادب میں مسیحی کے لیے 'ترسا' کا لفظ استعمال ہوتا رہا ہے۔ یہ در اصل عربی کے لفظ 'راہب' کا لفظی ترجمہ ہے کیونکہ لفظِ راہب 'ر ہ ب' جذر سے مشتق رہبۃ (=خوف) کا اسمِ فاعل ہے اور اس کا لفظی مطلب بھی 'ترسندہ' یا 'خائف' ہے۔ راہب کو خداترسی کی وجہ سے راہب کہا گیا ہے۔ لفظی طور پر تو ترسا 'راہب'...
  9. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    (رباعی) دی محتسب آمد و بسی تُند نشست ماتم‌زده بود، دادمش شیشه به دست بشکست و نیافت قصدم آن جاهلِ مست بایست که توبه بشکند، شیشه شکست (عرفی شیرازی) کل محتسب آیا اور بہت غضب ناکی کے ساتھ بیٹھا؛ وہ ماتم زدہ تھا، میں نے اُس کے ہاتھ میں شیشہ تھما دیا؛ اُس جاہلِ مست نے (شیشہ) توڑ دیا اور وہ میرا قصد نہ...
  10. حسان خان

    فارسی شاعری علامہ اقبال کی نظم 'عرفی' کا منظوم فارسی ترجمہ

    اصل اردو نظم: محل ایسا کیا تعمیر عُرفی کے تخیل نے تصدق جس پہ حیرت خانۂ سینا و فارابی فضائے عشق پر تحریر کی اُس نے نوا ایسی میسر جس سے ہیں آنکھوں کو اب تک اشکِ عنّابی مرے دل نے یہ اک دن اُس کی تربت سے شکایت کی نہیں ہنگامۂ عالم میں اب سامانِ بے تابی مزاجِ اہلِ عالم میں تغیر آ گیا ایسا کہ رخصت ہو...
  11. حسان خان

    فارسی شاعری علامہ اقبال کی نظم 'عرفی' کا منظوم فارسی ترجمہ

    ایک اور جگہ مجھے دکتر ولی الحق انصاری کے نام سے یہ مندرجۂ ذیل نظم نظر آئی ہے، جس میں چند اشعار اوپر درج کردہ نظم سے مختلف ہیں۔ ز فکرِ خویش عرفی ساخت ایوانی که بر شانش شود قربان حیرت‌خانهٔ سینا و فارابی رقم زد بر فضای عشق تحریری که از فیضش برون آیند از دل تا به دیده اشکِ عنابی دلم روزی به پیشِ...
  12. حسان خان

    فارسی شاعری علامہ اقبال کی نظم 'عرفی' کا منظوم فارسی ترجمہ

    ز تخییلِ خودش عرفی بنا کرده‌ست ایوانی که قربان باد بر آن قصرِ سینا کاخِ فارابی رقم زد بر فضای عشق تحریری که از فیضش برون آیند از دل تا به دیده اشکِ عنّابی به پیشِ تربتش روزی چنان شکوه‌کنان گفتم ندارد عالم اکنون آن همه اسباب بی‌تابی مزاجِ اهلِ عالم شد متغیر به آن طوری که از این خاک‌دان بیرون شد...
  13. حسان خان

    وہ اردو اشعار جن میں فارسی گو شعراء کا ذکر ہے

    نظمِ سہراب سپہری سے ہوئی دل کی کشود ورنہ اِس فصل میں کس کو تھا دماغِ گُلِ سرخ (افتخار عارف)
  14. حسان خان

    وہ اردو اشعار جن میں فارسی گو شعراء کا ذکر ہے

    سمر قندو بخارا وارتے ہیں جاننے والے کوئی حافظ سے پوچھے یار کے ہونٹوں کا تل کیا ہے (علی زریون)
  15. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    گذشتہ صدی کے ایرانی شاعر سہراب سپہری کی نظم 'صدای پای آب' سے ایک اقتباس: من مسلمانم. قبله‌ام یک گلِ سرخ. جانمازم چشمه، مُهرم نور. دشت سجادهٔ من. من وضو با تپشِ پنجره‌ها می‌گیرم. در نمازم جریان دارد ماه، جریان دارد طَیف. سنگ از پشتِ نمازم پیداست: همه ذراتِ نمازم متبلور شده‌است. من نمازم را وقتی...
  16. حسان خان

    تاجک گلوگارہ نگینہ امانقلوا کا گانا: جورہ جان

    خار تو کانٹے کو کہتے ہیں۔ خار اور خوار کا تلفظ یکساں ہے۔ خوار میں جو واؤ ہے وہ تلفظ میں نہیں آتا، اور ایسے واؤ کو واوِ معدولہ کہا جاتا ہے۔ ایسے بیشتر الفاظ جن میں خے کے بعد واؤ ہو، اُن میں واؤ کی آواز ساقط ہی ہوتی ہے۔
  17. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    'ماہ' بھی ایک اردو لفظ ہے۔ :)
  18. حسان خان

    تاجک گلوگارہ نگینہ امانقلوا کا گانا: جورہ جان

    'جورہ' ماوراءالنہری گفتاری فارسی میں محبوب، معشوق، دوست، آشنا وغیرہ کو کہتے ہیں۔ 'دلک' اور 'درک' میں کاف لاحقۂ تصغیر ہے۔
  19. حسان خان

    تاجک گلوگارہ نگینہ امانقلوا کا گانا: جورہ جان

    های، در باغِ دلم لاله و ریحان دارم های، غم‌های تو را به سینه مهمان دارم های، سیبی که درونِ آستین آوردم های، یک گز نگیری به سینه آرمان دارم های، جوره جان، جوره جان، چه شود، گر تو به من یار شوی مونسِ این دلکِ زار شوی های، مهتاب شبی که یارِ جانانهٔ من های، برگشت و برفت از درکِ خانهٔ من های، من...
Top