نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    پروین شاکر غزل - ہم نے ہی لَوٹنے کا ارادہ نہیں کیا - پروین شاکر

    بہت اچھی غزل ہے - بہت شکریہ وارث صاحب!
  2. فرخ منظور

    پھر سے دھرائیں وہ گھڑی کیسے

    گل زار اس غزل میں روتا ہے زار و زار- :) بہت شکریہ ظفری!
  3. فرخ منظور

    تعارف خوش آمدید ارحم

    اردو محفل پر خوش آمدید ارحم!
  4. فرخ منظور

    ناصر کاظمی کسے دیکھا کہاں دیکھا نہ جائے - ناصر کاظمی

    بہت شکریہ آپ سب کا - اعجاز صاحب بس یہی غزلیں برگِ نے سے لی تھیں - مجھے نہیں معلوم تھا کہ آپ نے ای بک بنا رکھی ہے- براہِ کرم اس کا ربط بھی دے دیں -
  5. فرخ منظور

    ناصر کاظمی نصیب عشق دل بے قرار بھی تو نہیں - ناصر کاظمی

    بہت شکریہ زینب اور بہت شکریہ وارث صاحب !
  6. فرخ منظور

    میری دوسری غزل -

    دل کے صحرا میں اب حباب کہاں تشنگی دیکھے ہے سراب کہاں جو کہا میں نے "ہے حجاب کہاں؟" مجھ سے بولیں کہ "اب شباب کہاں" اک نگہ میں ہی جو کرے گھائل تیری تیغوں میں ایسی آب کہاں جس کو دیکھوں تو چاہتا جاؤں ایسا نکھرا مگرشباب کہاں بے طلب ہم کو جو کرے سیراب ایسا دریا کہاں، سحاب کہاں مکتبِ عشق...
  7. فرخ منظور

    ناصر کاظمی محرومِ خواب دیدۂ حیراں‌ نہ تھا کبھی (ناصر کاظمی)

    بہت شکریہ زونی واقعی بہت اچھی غزل ہے اور ناصر کاظمی دوبارہ میرے اندر حلول کر رہا ہے - :)
  8. فرخ منظور

    ناصر کاظمی وہ دلنواز ہے لیکن نظر شناس نہیں - ناصر کاظمی

    بہت شکریہ وارث صاحب اور زہرا علوی صاحبہ!
  9. فرخ منظور

    ناصر کاظمی محرومِ خواب دیدۂ حیراں‌ نہ تھا کبھی (ناصر کاظمی)

    بہت شکریہ آپ سب کا - حیرت ہے ابھی میں نے پوسٹ کی اور ابھی آپ سب نے پڑھ لی - :)
  10. فرخ منظور

    ناصر کاظمی نصیب عشق دل بے قرار بھی تو نہیں - ناصر کاظمی

    نصیب عشق دل بے قرار بھی تو نہیں بہت دنوں سے تیرا انتظار بھی تو نہیں تلافی ستم روزگار کون کرے تم ہم سخن بھی نہیں رازدار بھی تو نہیں زمانہ پرسش غم بھی کرے تو کیا حاصل کہ تیرا غم ،غم لیل و نہار بھی تو نہیں تیری نگاہ تغافل کو کون سمجھائے کہ اپنے دل پہ مجھے اختیار بھی تو نہیں تو ہی...
  11. فرخ منظور

    ناصر کاظمی کسے دیکھا کہاں دیکھا نہ جائے - ناصر کاظمی

    کسے دیکھا کہاں دیکھا نہ جائے وہ دیکھا ہے جہاں دیکھا نہ جائے میری بربادیوں پر رونے والے تجھے محو فغاں دیکھا نہ جائے زمیں لوگوں سے خالی ہو رہی ہے یہ رنگ آسماں دیکھا نہ جائے سفر ہے اور غربت کا سفر ہے غم صد کارواں دیکھا نہ جائے کہیں آگ اور کہیں لاشوں کے انبار بس اے دور زماں دیکھا نہ...
  12. فرخ منظور

    ناصر کاظمی وہ دلنواز ہے لیکن نظر شناس نہیں - ناصر کاظمی

    وہ دلنواز ہے لیکن نظر شناس نہیں مرا علاج مرے چارہ گر کے پاس نہیں تڑپ رہے ہیں زباں پر کئی سوال مگر مرے لیے کوئی شایانِ التماس نہیں ترے جلو میں بھی دل کانپ کانپ اٹھتا ہے مرے مزاج کو آسودگی بھی راس نہیں کبھی کبھی جو ترے قرب میں گزارے تھے اب ان دنوں کا تصور بھی میرے پاس نہیں گزر رہے...
  13. فرخ منظور

    ناصر کاظمی محرومِ خواب دیدۂ حیراں‌ نہ تھا کبھی (ناصر کاظمی)

    محروم خواب دیدہ حیراں نہ تھا کبھی - ناصر کاظمی محروم خواب دیدہ حیراں نہ تھا کبھی تیرا یہ رنگ اے شبَ ہجراں نہ تھا کبھی تھا لطف وصل اور کبھی افسونَ انتظار یوں دردِ ہجر سلسہ جنباں نہ تھا کبھی پرساں نہ تھا کوئی تو یہ رسوائیاں نہ تھیں ظاہر کسی پہ حال پریشاں نہ تھا کبھی ہر چند غم بھی تھا...
  14. فرخ منظور

    شاہ حسین نی سیو! اسیں نیناں دے آکھے لگے - شاہ حسین

    "کوئی میرے واسطے" ہوندا اے - ہیر وارث شاہ تے بڑی طویل ہے اگر ہو سکیا تے کجھ بند پوسٹ کرداں گا -
  15. فرخ منظور

    دیئے گئے لفظ پر شاعری

    جان تم پر نثار کرتا ہوں میں نہیں جانتا دعا کیا ہے (مرزا) اگلا لفظ "دعا"
  16. فرخ منظور

    رات بھی نیند بھی کہانی بھی

    بہت شکریہ فاتح صاحب!‌ بہت ہی عمدہ غزل ہے -
  17. فرخ منظور

    روشنیوں کا شہر

    شکریہ شمشاد صاحب میں نے اب غور کیا -
Top