نتائج تلاش

  1. حسان خان

    فارسی ابیات کی لفظی تحلیل و تجزیہ

    غالب از من شیوهٔ نُطقِ ظهوری زنده گشت از نوا جان در تنِ سازِ بیانش کرده‌ام (غالب دهلوی) لفظی ترجمہ: غالب مجھ سے ظہوری کی سخن گوئی کا اسلوب زندہ گھوما (ہوا)؛ میں نے نوا سے جان اُس کے سازِ بیان کے تن میں کر دی ہے۔ بامحاورہ ترجمہ و تشریح: مرزا غالب نظیری، طالب، عُرفی کے ساتھ ساتھ ظہوری کے اسلوبِ...
  2. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    صفتِ عاشقِ صادق به درستی آن است که گرش سر برود از سرِ پیمان نرود (سعدی شیرازی) عاشقِ صادق کی صفت یقیناً یہ ہے کہ خواہ اُس کا سر چلا جائے، وہ [اپنے] عہد و پیماں سے نہیں پھرتا۔
  3. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    یارِستن = توانستن، از عهده برآمدن، یارایی داشتن، طاقت داشتن، توانایی داشتن، قدرت داشتن، جرأت داشتن (ترجمہ: کر سکنا، عہدہ بر آ ہو سکنا، یارا رکھنا، طاقت رکھنا، توانائی رکھنا، قدرت رکھنا، جرأت رکھنا) 'یارستن'، 'توانستن' کا ہم معنی مصدر ہے، لیکن جدید فارسی میں یہ مصدر زیادہ استعمال نہیں ہوتا اور...
  4. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    غالب از خاکِ کدورت‌خیزِ هندم دل گرفت اصفهان هَی، یزد هَی، شیراز هَی، تبریز هَی (غالب دهلوی) غالب ہند کی کدورت خیز خاک سے میرا دل اُچاٹ ہو گیا ہے۔ ہائے کہاں ہے اصفہان، کہاں ہے یزد، کہاں ہے شیراز، اور کہاں ہے تبریز، ہائے۔ (مترجم: صوفی غلام مصطفیٰ تبسم)
  5. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    "دو سو برس سے مسلمانوں کے شاعرانہ مذاق کا جو انداز ہے، اور اس کی وجہ سے آج جس قسم کے اشعار زبانوں پر چڑھے ہوئے ہیں، یا دل و دماغ میں جاگزیں ہیں، اس نے یہ عام خیال پیدا کر دیا ہے کہ فارسی شاعری کے خزانہ میں زلف و خال و خط، جھوٹی خوشامد، مداحی، مبالغہ، اور فرضی خیال بندی کے سوا اور کچھ نہیں،...
  6. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    مرزا غالب کے یہ فارسی اشعار شریک کرنے کے لیے متشکّر ہوں، جنابِ ضیاءالقمر! یہ دھاگا عموماً فارسی زبان و ادب سے متعلق گفتگو کرنے یا اِس موضوع سے متعلق کوئی معلومات شریک کرنے کے لیے کام میں لایا جاتا ہے۔ اردو ترجمے کے ساتھ فارسی شاعری ارسال کرنے کے لیے خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ دھاگا موجود...
  7. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    بسیار خوب انتخاب! یہ ترجمہ و شرح صوفی غلام مصطفی ٰ تبسم کا ہے۔ اگر ہر جگہ مترجم و شارح کے نام کا بھی حوالہ دے دیا جائے تو بہتر ہے، تاکہ اُس کی زحمتوں کا اعتراف کیا جا سکے۔ بر سرِ کویِ تو بی‌خود گشتنم از ضعف نیست کشتهٔ رشکم نیارم دید خود را نیز، هَی (غالب دهلوی) تیرے کوچے میں میرا بے خود ہو جانا...
  8. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    نہیں، یہ 'هَی' ہی ہے جو یہاں 'ہائے' کے مخفف کے طور پر استعمال ہوا ہے۔
  9. حسان خان

    مرزا غالب کی طرح میں بھی خود کو ایرانی و ماوراءالنہری فارسی تمدن کا وارث سمجھتا ہوں اور اِس پر...

    مرزا غالب کی طرح میں بھی خود کو ایرانی و ماوراءالنہری فارسی تمدن کا وارث سمجھتا ہوں اور اِس پر فخر کرتا ہوں۔
  10. حسان خان

    "در نجف مردن خوش است و در صفاہان زیستن" (غالب) ۔۔۔ مرزا غالب کے محبوب شہر اصفہان پر سلام ہو!

    "در نجف مردن خوش است و در صفاہان زیستن" (غالب) ۔۔۔ مرزا غالب کے محبوب شہر اصفہان پر سلام ہو!
  11. حسان خان

    میرے خوابوں کی سرزمین آذربائجان اور وہاں کی ترکی و فارسی ثقافتی میراث پر سلام ہو! "جان بہ قربانِ...

    میرے خوابوں کی سرزمین آذربائجان اور وہاں کی ترکی و فارسی ثقافتی میراث پر سلام ہو! "جان بہ قربانِ تو، ای جانان آذربائجان" (شہریار تبریزی)
  12. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    غالب از من شیوهٔ نُطقِ ظهوری زنده گشت از نوا جان در تنِ سازِ بیانش کرده‌ام (غالب دهلوی) مرزا غالب نظیری، طالب، عُرفی کے ساتھ ساتھ ظہوری کے اسلوبِ بیان سے بہت متاثر تھے۔ چنانچہ انہوں نے ان بزرگوں کی غزلوں پر غزلیں کہی ہیں۔ حسبِ معمول اس مقطع میں ظہوری کے اسلوبِ بیان اور ساتھ ہی اپنے کلام کی تحسین...
  13. حسان خان

    فی مناقب خلفاء الراشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین - حُسام الدین بن حُسین سحابی (ترکی + اردو ترجمہ)

    چکمک/çekmek = کھینچنا، کشیدن چکر/çeker = وہ کھینچے، وہ کھینچتا ہے، کَشَد، می‌کََشَد شو/şu = وہ اولماق/olmak = ہونا، ہو جانا، بودن، شدن اولدی/oldı = ہوا، ہو گیا، شد ایکی/iki = دو ایکینجی/ikinci = دوسرا اوچ/üç = تین اوچونجی/üçünci = تیسرا دہ/de = میں، در (مثلاً: مکتب‌دہ = در مکتب = مکتب میں)...
  14. حسان خان

    فارسی ابیات کی لفظی تحلیل و تجزیہ

    کیفیتِ عُرفی طلب از طینتِ غالب جامِ دگران بادهٔ شیراز ندارد (غالب دهلوی) لفظی ترجمہ: عُرفی کی کیفیت طلب کرو غالب کی فطرت سے؛ دیگروں کا جام بادۂ شیراز نہ رکھے۔ بامحاورہ ترجمہ و تشریح: عُرفی، شیرازی تھا اور غالب اس کا بہت مداح تھا۔ چنانچہ کہتا ہے: کہ اگر تجھے عُرفی کے نشے کی کیفیت درکار ہے تو وہ...
  15. حسان خان

    اسکین دستیاب چند کتب

    اردو شرحِ بانگِ درا شرحِ بالِ جبریل شرحِ دیوانِ اردوئے غالب - مولوی سید علی حیدر نظم طباطبائی کلیاتِ ولی مقالاتِ منتخبۂ مجلۂ دانشکدۂ خاورشناسی: بخشِ دوم (اردو + فارسی) فارسی سبکِ شعرِ پارسی در ادوارِ مختلف: بخشِ نخست: سبکِ خراسانی بازنامہ - ابوالحسن علی بن احمد نسوی رباعیاتِ پہلوان...
  16. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    کوکبم را در عدم اوجِ قبولی بوده‌است شهرتِ شعرم به گیتی بعدِ من خواهد شدن (غالب دهلوی) میرے ستارۂ بخت کو عدم میں اوجِ قبول حاصل تھا۔ میری شاعری کی شہرت بھی اس دنیا میں میرے بعد ہی ہو گی یعنی جب میں مر جاؤں اور عدم میں چلا جاؤں گا۔ (مترجم و شارح: صوفی غلام مصطفیٰ تبسم)
  17. حسان خان

    فی مناقب خلفاء الراشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین - حُسام الدین بن حُسین سحابی (ترکی + اردو ترجمہ)

    فی مناقبِ خلفاء الراشدین رضوان الله علیهم اجمعین وزن: مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن نه خوفِ آتشِ دوزخ چکر نه بیمِ عذاب شو دل که اولدی مکانِ محبتِ اصحاب علی‌الخصوص رفیقِ شهِ رُسُل صدیق مقدّمِ خُلَفا میرِ زُمرهٔ اقطاب ایکینجی پادشهِ ملکِ معدلت فاروق خطیبِ منبرِ اسلام و صاحبِ محراب اوچونجی ابرِ حیا...
  18. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    کیفیتِ عُرفی طلب از طینتِ غالب جامِ دگران بادهٔ شیراز ندارد (غالب دهلوی) عُرفی، شیرازی تھا اور غالب اس کا بہت مداح تھا۔ چنانچہ کہتا ہے: کہ اگر تجھے عُرفی کے نشے کی کیفیت درکار ہے تو وہ غالب کے مزاج سے طلب کر۔ تجھے دوسروں کے جام میں بادۂ شیراز نہیں ملے گی۔ یعنی عُرفی کے کلام کا رنگ غالب کے رنگِ...
  19. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    اردو کے معروف ترین شاعر میرزا اسداللہ خان غالب دہلوی خود کو ایرانی و ماوراءالنہری فارسی تمدن سے وابستہ سمجھے تھے: "مرزا صاحب اپنے آپ کو ایرانی اور تورانی، تہذیبی روایت کا وارث سمجھتے تھے اور اس پر نازاں تھے۔" ماخذ: شرحِ غزلیاتِ غالب (فارسی): جلدِ دوم، صوفی غلام مصطفیٰ تبسم، ص ۳۴ زبان و ادبیات...
Top