فرزانہ تم ہنس ہنس کر دوہری ہورہی ہو اور ادھر خطوط رو رو کر بے حال اور پھر سیدھے ہورہے ہیں۔ آسمان کی طرف دیکھتے ہیں اور پھر ڈبڈبائی آنکھوں سے ہماری طرف اور پھر عالم مدہوشی میں سجدے میں چلے جاتے ہیں۔ ان مسکینوں کا مربی و پروردگار روٹھ گیا ہے ان کے لیے تو قیامت برپا ہوچکی ہے اور باقی خطوط بھی صور...