مغانہ، مُغ سے ہے۔ مغ کے کئی مطلب ہیں، شراب فروش ، آتش پرست، رند وغیرہ۔ جمع اس کی مغاں ہے، پیر مغاں، مغ بچہ تراکیب بھی مستعمل ہیں۔ شعر میں عجم اور آتش پرستوں کی شراب یعنی مے مغانہ کی نسبت ظاہر ہے۔
آفر محدود مدت تک کے لیے تھی، اور یہ مدت پاکستانی وقت کے مطابق رات ساڑھے بارہ سے شروع ہو کر اُسی صبح آٹھ بجے ختم ہو گئی ، افسوس کہ زیادہ تر پاکستانیوں کی نیند میں ہی آفر چل بسی :)
میں کئی دنوں تک اس قربانی والی تصویر کر نقلی اور فوٹو شاپ کا کرشمہ سمجھتا رہا، یا للعجب، اب اداروں کو صدقے کے بکرے کی قربانیوں سے چلائیں گے۔ صدقے اور قربانی کی ایک اپنی شرعی حیثیت ہے اور جہازوں کے حادثے بھی کم ازکم انوکھے یا نادر نہیں ہیں۔ حادثے ہوتے رہتے ہیں ہر طرح کی احتیاط اور اعلیٰ ترین پیشہ...
مطلب یہ ہوا کہ آپ کے زخموں پر کوئی نمک چھڑکے تو آپ کو یاد آتا ہے کہ زخم ہیں، اور ہمارے زخم ہیں کہ ہر وقت یاد دلاتے رہتے ہیں کہ اپنے ہاتھوں سے زخم لگا رکھے ہیں اب بھگتو :)
وہ اس وجہ سے کہ موبائل فون کے نقصانات بھی کسی طرح شادی کے نقصانات سے کم نہیں ہیں :)
مجھے تو یہ تک یاد ہے کہ کیا وقوعہ ہوا تھا تو میں نے فون تبدیل کیا تھا :)
میرے استعمال میں رہے فون۔
پہلا فون۔ نوکیا 7250i
دسمبر 2003ء تا جنوری 2009ء۔ یہ میرا پہلا موبائل فون تھا، گو اس وقت موبائل فونز کا چلن عام ہو چکا تھا لیکن مجھے ایک طرح ان سے چڑ سی تھی کہ پرائیویسی ختم کر دیتے ہیں۔ زبردستی ہمارے متھے منڈھ دیا گیا۔ ہمارے باس صاحب نے ایک رُوٹھے ہوئے کسٹمر کو منانے...
درست فرمایا آپ نے، لیکن میرا مطالعہ اس بات پر منحصر ہوتا ہے کہ پاکستان میں انڈین مصنفین کی کونسی کونسی کتاب مل سکتی ہے۔ کلدیپ نیئر کی خودنوشت پر میری نظر ہے، دیکھیے کب ہتھے چڑھتی ہے :)