فیض احمد فیض کی نظم
ڈھاکہ سے واپسی پر
ہم کہ ٹھرے اجنبی اتنی ملاقاتوں کے بعد
پھر بنیں گے آشنا کتنی مداراتوں کے بعد
کب نظر میں آئے گی بے داغ سبزے کی بہار
خون کے دھبے دھلیں گے کتنی برساتوں کے بعد
تھے بہت بے درد لمحے ختم دردِ عشق کے
تھیں بہت بے مہر صبحیں مہرباں راتوں کے بعد
دل...