ازان خورشید بر گِردِ جهان سرگشته میگردد
که بر فِتراکِ صاحبدولتی بندد سرِ خود را
(صائب تبریزی)
خورشید اِس لیے دنیا کے گِرد سرگشتہ گھومتا ہے تاکہ کسی صاحبِ دولت و اقبال شخص کی شکاربند پر اپنے سر کو باندھ دے۔
علامہ اقبال نے بالِ جبریل کی ایک نظم میں مصرعِ ثانی کو ایک لفظی تغیّر کے ساتھ مُقتبس...