نتائج تلاش

  1. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: غم دور ہو گئے نہ ستم دور ہو گئے ٭ نظرؔ لکھنوی

    غم دور ہو گئے نہ ستم دور ہو گئے خاموش اس لیے ہیں کہ مجبور ہو گئے پاسِ وفا کی اور نہ تلقین کر ہمیں دل نالہ ہائے درد سے معمور ہو گئے منصور ہی سے پوچھ قتیلِ انا ہیں جو کیوں منشرح ہوئے تھے کہ مقہور ہو گئے شغلِ مئے مجاز سے کیا کام انہیں کہ جو صہبائے دیدِ یار سے مخمور ہو گئے قول و سخن ہر ایک،...
  2. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: راہِ وفا میں اولاً کتنے ہی ہم سفر گئے ٭ نظرؔ لکھنوی

    راہِ وفا میں اولاً کتنے ہی ہم سفر گئے آیا جو وقتِ امتحان جانے وہ سب کدھر گئے یادِ شباب رہ گئی عہدِ شباب اب کہاں میرے بھی دن گزر گئے تیرے بھی دن گزر گئے اپنوں سے اور غیروں سے کتنے ہی غم اٹھائے تھے زخم زباں کے ہیں ہرے، زخم سناں کے بھر گئے کالی گھٹا کا ہو سماں چاند ہو جس کے درمیاں گیسوئے...
  3. محمد تابش صدیقی

    سیاسی چٹکلے اور لطائف

    یعنی یہ 4 بندے مل کر سارے فیک اکاؤنٹ بنا رہے ہیں؟
  4. محمد تابش صدیقی

    سنا ہے جو بھی اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں

    بہت خوب دھماکے دار واپسی ابھی تک سنا ہی ہے؟ حق الیقین کا امکان کب تک ہے؟
  5. محمد تابش صدیقی

    سادہ سا سوال ہے !

    گوبھی کے پھول۔ بہت پسند ہیں عدنان بھائی کو۔ نوالے بھر بھر کے کھاتے ہیں۔ :P
  6. محمد تابش صدیقی

    شادی اور میاں بیوی پر لطیفے

    اس صورت میں میں زیادہ ایکٹو تو ہو سکتا ہوں، غائب نہیں۔ :P
  7. محمد تابش صدیقی

    شادی اور میاں بیوی پر لطیفے

    بھابھی میکے گئی ہوئی ہیں؟
  8. محمد تابش صدیقی

    سادہ سا سوال ہے !

    نام سے فرانسیسی ہی معلوم ہوتا ہے۔
  9. محمد تابش صدیقی

    تازہ غزل : دیارِ شوق کے سب منظروں سے اونچا ہے

    لاجواب ظہیر بھائی۔پوری غزل ہی شاندار اور ان اشعار کی تو کیا ہی بات ہے۔
  10. محمد تابش صدیقی

    کیا سخن تھے کہ جو دل میں بھی چھپائے نہ گئے

    کیا کہنے ظہیر بھائی۔ یہ اشعار خاص طور پر پسند آئے۔
  11. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: لا الٰہ دل نشیں دو حرفِ سادہ کیجیے ٭ نظرؔ لکھنوی

    لا الٰہَ دل نشیں دو حرفِ سادہ کیجیے کہہ کے الا اللہ پھر سب کا اعادہ کیجیے پیشِ مہماں کس طرح سے آبِ سادہ کیجیے شیخ محفل میں ہیں آئے پیش بادہ کیجیے ہیں صریحاً ازدیادِ رنج و غم کا یہ سبب آپ سے کس نے کہا، ارماں زیادہ کیجیے بادۂ وحدت ہے صاحب سَمِّ قاتل تو نہیں پی نہیں اب تک تو پینے کا ارادہ...
  12. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: ہزار دل میں مرے زخمِ انتظار آئے ٭ نظرؔ لکھنوی

    ہزار دل میں مرے زخمِ انتظار آئے خدا کرے کہ وہ اب رشکِ روزگار آئے ہوائے دہر کسی کو نہ سازگار آئے یہی سبب ہے جو آئے وہ اشک بار آئے خوشا نصیب کہ رندوں کو اذنِ ساقی ہے پیے ہی جائیں نہ جب تک انہیں خمار آئے اسی کی یاد ہے اب زندگی کا سرمایہ کسی کی بزم میں جو وقت ہم گزار آئے صعوبتوں کو بہ خندہ...
  13. محمد تابش صدیقی

    تحریکِ انصاف حکومت: منشور اور وعدے

    یہ کوئی ایسے سٹیپ نہیں کہ جن سے عوام کو فائدہ پہنچے۔ عوام کو گورنر ہاؤس کی سیر کرنے سے کیا ریلیف ملے گا؟
  14. محمد تابش صدیقی

    یومِ دفاع

    دو نہیں ایک پاکستان
  15. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: باصواب آئے ناصواب آئے ٭ نظرؔ لکھنوی

    باصواب سیدھا راستہ ناصواب غلط راستہ
  16. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: باصواب آئے ناصواب آئے ٭ نظرؔ لکھنوی

    باصواب آئے ناصواب آئے آہِ دل کا مگر جواب آئے سرِ محفل وہ بے نقاب آئے کہنے والوں کو کچھ حجاب آئے بن ترے کوئی شب کہاں گزری تو نہ آیا تو تیرے خواب آئے جمع ہیں اہلِ ذوق و اہلِ صفا ساقیا اب شرابِ ناب آئے بزمِ ہستی میں کون ٹھہرا ہے جو بھی آئے وہ پارکاب آئے دل کی بستی بھی کوئی بستی ہے آئے دن اس...
  17. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: کرم اتنا خدائے قادر و قیوم ہو جائے ٭ نظرؔ لکھنوی

    کرم اتنا خدائے قادر و قیوم ہو جائے ہے جس کی یہ اُسی کی امتِ مرحوم ہو جائے محبت کا یہ جذبہ دل سے گر معدوم ہو جائے نہ جانے پھر بشر کس نام سے موسوم ہو جائے یہ کیا ہوتا ہے کیوں ہوتا ہے میں بتلا نہیں سکتا کسی سے عشق ہو دل میں تو خود معلوم ہو جائے مجھے قسمت پہ پروانوں کی اکثر رشک آتا ہے جو ہے مقسوم...
  18. محمد تابش صدیقی

    روزمرہ کی باتیں اور کیفیات

    3 میں تو آپ بھی ہیں۔ :)
Top