سر، یہ شعر اقبال کا نہیں، وقار انبالوی کا ہے جو ان کے ہفت روزہ جریدے 'سفینہ' کی پیشانی پر یوں شائع ہوا کرتا تھا:
اسلام کے دامن میں اور اِس کے سِوا کیا ہے
اک ضرب یَدّاللہی، اک سجدہء شبیری
وہ آدم و نوح سے زیادہ
بلند ہمت، بلند ارادہ
وہ زہدِ عیسیٰ سے کوسوں آگے
جو سب کی منزل وہ اس کا جادہ
ہر اک پیمبر نہاں ہے اس میں
ہجومِ پیمبراں ہے اس میں
وہ جس طرف ہے خدا ادھر ہے
مرا پیمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عظیم تر ہے
جسے شہِ شش جہات دیکھوں
اسے غریبوں کے ساتھ دیکھوں
عنانِ کون و مکاں جو...
بس ٹھیک ہے، میں انشاءاللہ جلد آرہا ہوں۔ اتنے لوگ کہہ چکے ہیں امریکہ آنے کا کہ اب تو واقعی میرا وہاں آنا بنتا ہے۔ میں انشاءاللہ اس سال کے آخر تک آنے کی کوشش کرتا ہوں۔