اس سے ایک اور سوال جس نے جنم تو عرصہ پہلے لیا مگر لکھ آج رہی ہوں۔ کیا ذہنی یکسوئی کی مشقیں اورذہن کو غیر فطری انداز میں چلانا مفید ہے یا اس کے لانگ ٹرم نقصانات بہت زیادہ ہیں؟
نہیں نہیں۔ میں اوپن ہوں کہ جواب کچھ بھی نکل سکتا ہے۔ آپ شروع کریں!
میں نے غلط العام اس لیے کہا کیونکہ عام طور پر ہم کسی قوٹیشن کی صحت تبھی سمجھتے ہیں اگر اسے بتانے والے کے اخلاق و کردار یا غیر معمولی صلاحیتوں کا پتہ ہو۔ جب کہ میرا نہیں خیال اس طرح کی باتوں کو شروع کرنے کی ذمہ داری کسی نے لی؟
ایک اور سوال کچھ دن سے ذہن میں آ رہا تھا یہاں پوچھنے کےلیے:
کچھ کونسیپٹس ہمارے ہاں غلط العام ہیں۔ ان کو شروع کرنے کی ذمہ داری کیا تاریخ میں کسی لکھاری یا حکمران یا کلچر وغیرہ کی ہے؟ مثلا:
1) انسان اشرف المخلوقات ہے۔
2) شوہر مجازی خدا ہے۔
3) عورت ناقص العقل ہے۔
وغیرہ وغیرہ۔۔۔
اگرچہ یہ یونیورسل...
یہ سوال سٹرونگلی ذہن میں آیا ہے اور سب کے لیے ہے( لیکن بابا جی اور ظفری صاحب کے لیے خاص بھی) کہ
کسی ایک نظریے (یا اسم/فعل) وغیرہ کو کلئیرلی ریجیکٹ کرنا زندگی میں کیوں ضروری ہے؟
چلیں مناسب زمرے میں سوال داغ دیا ہے۔ آپ کی دوپہر ہو جائے تو جواب لکھیے گا۔ میں نے تفصیل سے بھی اس لیے پوچھا کیونکہ ایک تو آپ نے مجھ پر اپنا مشاہدہ لکھ دیا، دوسرا جو ہوم ورک وغیرہ دیا ہے وہ میرے لیول سے اوپر کی باتیں لگ رہی ہیں۔ مجھے یقین ہے آپ سےاس ڈسکشن میں بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔
ایک سوال ذہن میں اور آتا ہے، سوچا مناسب زمرے میں پوچھوں:
مثال کے طور پر کوئی انسان کسی حد تک پوزیٹیو ہے، اور اس کے لیے یہ ورک کرتا ہے! تو وہ چیزوں کو کلئیرلی ریجیکٹ کیوں کرے اور بدلاؤ کس بہتری کے لیے لائے جو کہ یقینا کم پوزیٹیو ہوگی؟اور پش شاک اینڈ ٹریگر سے کیا کری ایٹوٹی زیادہ ہوتی ہے،...
تھوڑی سی مزید وضاحت کریں گے؟آخری کانسیپٹ کی سمجھ بھی کم ہی آئی اور پوزیٹیویٹی جمع ہونا ایک الگ شے۔۔۔گرے ایریا ایک الگ شے نہیں؟ کیسے لگتا ہے کہ کوئی چیزوں کو ویسے قبول نہیں کر رہا جیسے وہ ہیں؟
یاز صاحب لگتا ہے عید کے دن والا سونے کا فرض ادا کرنے گئے ہیں اور آپ کو نئی لڑی کا بھی نہیں کہا جا سکتا کہ یہی نہ ہو آپ پہیلی بجھا کے مزید 12 گھنٹے کے لیے اصطبل بیچ کر سوجائیں اور محفلین کی ایک اہم کسوٹی عید کے دن تشنہ رہ جائے!!! 😆