ہمارے آپ خفا ہو کے کیا مکاں سے گئے
تمہارے جانے سے یاں ہم بھی اپنی جاں سے گئے
گئے جو کوچۂ قاتل میں آہ! حضرتِ دل
مری طرف سے وہ اے ہمدمو جہاں سے گئے
نہ آیا شام کے وعدے پہ تو جو ماہ لقا
خدنگ آہ! گزر اپنی آسماں سے گئے
گئے جو ہم سے خفا ہو کے حضرتِ ناصح
بُرا بھلا ہمیں کہتے ہوئے زباں سے گئے
قطعہ...
اچھی غزل ہے۔ شکریہ کاشفی صاحب۔ اس شعر میں "ہاتھ" شاید دو بار لکھا گیا ہے۔
سرور قتل سے تھی ہاتھ ہاتھ پانوں کو جنبش
وہ مجھ پہ وجد کا عالم تھا، اضطراب نہ تھا
مجھے جاوید چوہدری کا آج تک ایک بھی کالم پسند نہیں آیا۔ ویسے بھی صحافی لوگ زیادہ تر اوسط درجے کے دماغ ہوتے ہیں ان سے کسی گہری بات کی توقع نہیں کی جا سکتی۔
عارف کریم کو پہلی بار یہودیوں کے حق میں بولتے دیکھا ہے ورنہ ان صاحب کے مطابق دنیا میں ہر چیز یہودی ہی کروا رہے تھے۔ خیالات میں اتنی تبدیلی حیرت انگیز ہے۔
اعجاز صاحب آپ کے دیے گئے ربط میں جو دھاگہ ہے اس میں ایک جدول دیا گیا ہے آگے مکمل لکھا ہے ، ہر مکمل پر ان صفحات کا ربط بھی موجود ہے شاید آپ نے ان "مکمل" پر ماؤس سے کلک نہیں کیا۔
ویسے مجھے آج تک یہ سمجھ نہیں آئی کہ پاکستان ، سعودی عرب کی نسبت مشرق میں ہے تو پھر سعودی عرب میں پہلے چاند کیسے نظر آجاتا ہے؟ اگر کوئی سائنسی حوالے سے یہ بات سمجھا سکے تو مہربانی ہو گی۔