مرے گھر سے تمہارے آستاں تک
گُماں کے رنگ ہیں حدِّ گماں تک
کئی موسم ہیں پھیلے درمیاں میں
بہاروں سے تری، میری خزاں تک
ابھی سے رات کیوں ڈھلنے لگی ہے
ابھی آئیں نہیں باتیں زباں تک
مرے رہبر کا رستہ کھو گیا ہے
کوئی لے آئے اُس کو کارواں تک
پہنچ جائیں گے اِک دِن رفتہ رفتہ
تمہارے تیر بھی میری کماں...