آج کی رات سازِ درد نہ چھیڑ ۔ نورجہاں کو ایک نجی محفل میں بغیر سازندوں کے گاتے سنیے۔
آج کی رات
آج کی رات سازِ درد نہ چھیڑ
دکھ سے بھر پور دن تمام ہوئے
اور کل کی خبر کسے معلوم
دوش و فردا کی مٹ چکی ہیں حدود
ہو نہ ہو اب سحر، کسے معلوم؟
زندگی ہیچ! لیکن آج کی رات
ایزدیت ہے ممکن آج کی رات
آج کی رات...