پہلی بات ۔۔ آٹو کیڈ میں جو کچھ ہم کمپیوٹر سکرین پر بناتے ہیں، ڈرافٹس مین وہی کچھ ہاتھ سے بناتا ہے۔ کاغذ کی بڑی سی شیٹ، بورڈ، بڑی ساری ڈی، پرکار وغیرہ وغیرہ ۔
دوسری بات ۔۔ آپ کا موجودہ سرٹیفیکیٹ یا ڈپلومہ کیا کسی پرائیویٹ ادارے کا ہے؟ اور کیا وہ ادارہ پنجاب بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن (موجودہ : ٹی...
آپ کی بات پہ یاد آیا
انگریزی ناول ’’اولڈمین اینڈ دا سی‘‘ پر مبنی ایک مووی دیکھی تھی۔ بہت پسند آئی۔
ایک ریڈیو ڈراما (اردو) کراچی سے سنا تھا ’’لائٹ ہاؤس کے محافظ‘‘ وہ کسی فرانسیسی ناول پر مبنی تھا۔ بہت اچھا لگا۔
کتاب اللہ تو ہے ہی! وہ تو بنیاد ہے ۔
اقبال نے مجھے فکری سطح پر متاثر کیا ہے۔ اور اس کی چھاپ بھی لگی ہے ۔۔
نمبر تین چار پانچ تو بہت کچھ ہے، اور کچھ بھی نہیں۔ ملا جلا ہے۔
عام آدمی کی خیر اب کوئی حیثیت رہ ہی نہیں گئی۔ ہاں وہ شور مچا سکتا ہے، کوئی سنے یا نہ سنے۔ ایک زمانہ تھا جب سرکار(ایوب سرکار) عام آدمی کے بیان کو بھی نوٹ ضرور کرتی تھی، چاہے مقصد گرفتار کرنا ہی ہو۔ اب کوئی پروا ہی نہیں کرتا۔ سب باور کر لیتے ہیں کہ یہ ’’بھ‘‘ سے بول رہا ہے۔
ہمیں نظامِ تعلیم کو...
اس فقیر نے تو کی! اپنی استعداد میں جو کچھ تھا کیا! اب تو ہڈیوں میں بھی دم خم نہیں رہا۔ ایک درد کا ورثہ ہے، آپ لوگوں تک پہچا دیا ہے۔ اور خود ڈراؤنے خواب دیکھ رہا ہوں۔
اللہ رحم کرے۔
ہم این ڈبلیو ایف پی کا نام اگر صوبہ خیبر رکھ دیتے تو بھی کیا تھا، بلکہ اچھا ہوتا۔ ہم نے اس پر لفظ پختون خوا کا اضافہ کر کے لسانی تعصب کو ہوا دینے کا سامان خود کیا ہے۔ اب ہندکو والوں کو سنبھالئے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم نے پختون خوا لکھ کر سرائیکی صوبے کے لئے راہ ہموار کرنے کی کوشش کی ہے؟ کل صوبہ...
منشور وغیرہ سب فیشن ہیں۔ اسلام، اردو، اقبال، محمد علی جناح، مساوات وغیرہ وغیرہ ۔ نعروں اور تقاریر کے سوا سرکاریا سیاست دانوں کے ہاں کہیں نہیں ہیں۔ میری بات کو مایوسی پر محمول نہ کیجئے گا، میرے سامنے جو نقشہ بن رہا ہے وہی عرض کر رہا ہوں۔
مرزا صاحب، مجھے لگ رہا ہے کہ آپ بھی میری طرح نظریاتی آدمی ہیں۔ سید قاسم محمود مرحوم نے بہت کام کیا، ان کی سانس بند ہوئی تو کام کی نبضیں بھی رک گئیں۔ حکایاتَ خوں چکاں اور بھی بہت ہیں۔
کام ہوا تھا کبھی جناب قیصرانی صاحب۔
مجھے کچھ کچھ یاد ہے۔ یہ غالبآ ضیا الحق کے دور کی بات ہے۔ سرکار نے کئی جلدوں میں ایک فرہنگِ اصطلاحات جاری کی تھی۔ میں ان دنوں انجینئرنگ کالج میں ملازم تھا۔ میں نے اپنے باس سے چٹھی لکھوا کر منگوائی تھی۔ اب بھی انجینئرنگ یونیورسٹی کی لائبریری میں پڑی ہو گی۔ اسی...
’’گُل ہیں چراغ سارے اب اِنتظار کیسا ۔۔؟
÷÷ یہاں بھی دوسرے مصرعے میں گل کا چراغ ہونا سمجھ نہیں آیا۔ معذرت۔‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گل یہاں بجھنے کے معانی میں ہے شاید ۔۔۔۔۔۔ چراغ گل ہونا
تاہم یہاں مطلع (بلحاظ قافیہ) بقیہ غزل سے الگ ہو جاتا ہے۔
جناب سید عاطف علی کی تجویز بہت مناسب ہے۔
یہ جہاں کیا ہے اک سمَندر ہے
اک سمَندر کہ دل کے اندر ہے
تاہم اس کے ملیح قوافی شاید زیادہ نہیں مل سکیں گے۔