مبنی بر حقائق تجزیہ ہے، مودی سرکار اور بھاج پا نے انڈیا میں اس فعل سے واضح فائدہ حاصل کیا ہے۔ یہ ان کی مجبوری ہے، تاریخ میں پہلی بار چھ سال حکومت کرنے کے بعد واجپائی جی اور آڈوانی جی کی بھاج پا سرکار نے 2004ء کے الیکشنز ایسے نعروں کی بجائے "شائننگ انڈیا" کے نعرے پر لڑے تھے اور اس بری طرح ہارے...
کیا کریں صاحب کہ کچھ اس حرام کو حلال کرنے کے لیے "موت" پہلی شرط کہتے ہیں اور "جنت" دوسری، اور کچھ ع۔"دیتے ہیں بادہ ظرفِ قدح خوار دیکھ کر" کا راگ الاپتے ہیں ، غریب بیچارہ نہ مر سکتا ہے نہ جی سکتا ہے۔
شاید میاں صاحب سوچ رہے ہیں کہ اپنی اگلی دو تین نسلوں کو سیاست میں قائم دائم رکھنے کے لیے انکی شہادت یا قربانی ضروری ہے، اور کچھ لوگ سوچ رہے ہیں کہ اگر "زندہ ہے بھٹو زندہ ہے" کی طرح میاں صاحب بھی "زندہ" ہو گئے تو پاکستان "جاویدستان" بن جائے گا۔ :)
نیست جز محرابِ ابروئے تو دل را قبلہ اے
گر امامِ کعبہ و گر راہبِ بُتخانہ ایم
زیب النسا مخفی
تیرے ابروؤں کی محراب کے سوا ہمارے دل کا کوئی اور قبلہ نہیں ہے، چاہے ہم امامِ کعبہ ہیں اور چاہے ہم بُتخانے کے کوئی پیشوا ہیں۔