مجھے بائیس سال ہو گئے اس پیشے میں اور اب میں عمر کے اس حصے میں ہوں کہ کسی اور پیشے کے بارے میں سوچنا یا نئے سرے سے کوئی اور کام کرنا محال سا لگتا ہے سو خوش نا خوش ہونے کا چکر ہی نہیں ہے بلکہ مجبوری ہے۔
سوز و گدازِ زندگی، لذتِ جستجوئے تو
راہ چو مار می گزد، گر نروم بسوئے تو
علامہ محمد اقبال ۔ (زبورِ عجم)
میری زندگی میں سوز و ساز و گداز و حرارت صرف تیری جستجو اور تلاش کی لذت میں ہے اور اگر میں تیری طرف نہ جاؤں اور کسی اور طرف چل نکلوں تو راستے مجھے سانپوں کی طرح کاٹنے کو دوڑتے ہیں۔
مروجہ کتابی یا ادبی فارسی کلاسیکی فارسی سے بہت زیادہ مختلف نہیں ہے لیکن مروجہ گفتاری فارسی یا روزمرہ کی بول چال کی فارسی زبان بہت مختلف ہے اور اس کو میں بالکل بھی نہیں جانتا۔
مادری زبان پنجابی
اردو "گھریلو" زبان ہے اور انگریزی دفتری۔
کلاسیکی فارسی صرف لکھی ہوئی پڑھ اور سمجھ سکتا ہوں۔
عربی کسی قدر پڑھ سکتا ہوں اور سمجھنے کی کوششیں جاری ہیں۔
ہندی، روسی اور فرنچ سیکھنے کی کوششیں ناتمام رہیں۔
عورتوں کے پھیپھڑے تو یقینی طور پر ہوتے ہیں، اگر نہ ہوتے تو وہ اپنے خاوندوں پر اتنے زور سے کیسے چیخ چلا سکتی تھیں؟
باقی رہا مردوں کا کردار، تو اس بارے میں یقین سے کچھ کہا نہیں جا سکتا، لگتا ہے کہ نہیں ہوتا جیسے کہ اس لطیفے کے خالق مرد کا کردار! :)