طارق شاہ صاحب مجھے بہت خوشی ہوئی کہ آپ نے غزل اور اشعار کے مفاہیم پر بات کرنا چاہی اور میرے خیال میں اس فورم کا اصل مقصد بھی یہی ہونا چاہیے کہ ادبی مباحث ہوں اور ادب پاروں کو سمجھنے کی کوشش کی جائے نہ کہ بیکار کے مباحث ۔ بہرحال، سب سے پہلے معذرت کہ ایک شعر میں ٹائپنگ کی غلطی تھی کیونکہ آج کل...
چھَٹنا ضرور مکھ پہ ہے زلفِ سیاہ کا
روشن بغیر شام نہ چہرہ ہو ماہ کا
جل کر تُو اے پتنگ گرا پائے شمع پر
ہوں داغ، عذر دیکھ کے تیرے گناہ کا
جوں سایہ اس چمن میں پھرا میں تمام عمر
شرمندہ پا نہیں مرا برگِ گیاہ کا
تاراج چشمِ ترکِ بتاں کیوں نہ ہو یہ دل
غارت کرے ہے ملک کو فرقہ سپاہ کا
اے آہِ شعلہ...
چمن ہے کس کے گرفتار زلف و کاکُل کا
کہ اس قدر ہے پریشان حال سنبل کا
کبھو گزر نہ کیا خاک پر مری ظالم
میں ابتدا ہی سے کشتہ ہوں اس تغافل کا
خبر شتاب لے سودا کے حال کی پیارے
نہیں ہے وقت مری جان یہ تامّل کا
(سودا)
پانی ہو بہہ گئے مرے اعضا نَیَن کی راہ
باقی ہے جوں حباب، نفس پیرہن کے بیچ
بعد از شباب ہوں تری انکھیاں زیادہ مست
ہوتی ہے زور کیف شرابِ کہن کے بیچ
سودا میں اپنے یار سے چاہا کہ کچھ کہوں
ایسی کی اِک نگہ کہ رہی من کی من کے بیچ
(سودا)
بہت شکریہ جناب۔ بر سبیلِ تذکرہ ایک بات یاد آ گئی کہ تمام الہامی کتب میں فرشتوں اور پیغمبروں کے نام ایک ہی ہیں لیکن صرف خدا کا نام ہی مختلف ہے۔ کسی بھی الہامی کتاب میں اللہ کا ذکر نہیں ملتا البتہ تمام فرشتوں اور پیغمبروں کے نام وہی ہیں جو قرآنِ مجید میں ہیں۔
ہندو ہیں بُت پرست، مسلماں خدا پرست
پوجوں میں اُس کسی کو جو ہو آشنا پرست
اس دور میں گئی ہے مروّت کی آنکھ پھُوٹ
معدوم ہے جہان سے چشمِ حیا پرست
دیکھا ہے جب سے رنگِ گفک تیرے پاؤں میں
آتش کو چھوڑ گبر ہوئے ہیں حنا پرست
چاہے کہ عکسِ دوست رہے تجھ میں جلوہ گر
آئینہ وار دل کو رکھ اپنے صفا پرست...
علامہ اقبال نے بھی کچھ ایسے اشعار کہے ہیں۔ بارے اس مسئلے کے آپ کیا کہتے ہیں؟
فارغ تو نہ بیٹھے گا محشر میں جنوں میرا
یا اپنا گریباں چاک یا دامن یزداں چاک!
در دشت جنون من جبریل زبون صیدی
یزدان بہ کمند آور ای ہمت مردانہ
منظوم ترجمہ
جبریل تو ادنی سا ہے صیدِ زبوں میرا
یزداں تہِ دام آئے اے ہمتِ مردانہ