تری محفل میں سوزِ جاودانی لے کے آیا ہوں
محبت کی متاعِ غیر فانی لے کے آیا ہوں
میں آیا ہوں فسونِ جذبۂ دل آزمانے کو
نگاہِ شوق کی جادو بیانی لے کے آیا ہوں
میں آیا ہوں سنانے قصۂ غم سرد آہوں میں
ڈھلکتے آنسوؤں کی بے زبانی لے کے آیا ہوں
میں تحفہ لے کے آیا ہوں تمناؤں کے پھولوں کا
لٹانے کو بہارِ...
شکریہ انیس صاحب، دراصل اصل گڑبڑ بھی وہیں سے شروع ہوئی تھی۔ فلم لال قلعہ میں یہ غزل شامل کی گئی اور تب سے لوگ اس غزل کو بہادر شاہ ظفر سے منسوب کرتے ہیں۔
مانا کہ جائیں ہم ترے در سے مگر کہاں
بے خانماں ہیں اپنے ٹھکانے کو گھر کہاں
اس نقشِ پا کو سجدے کیے جا رہا ہوں میں
لے جائے دیکھیے یہ ترا رہگزر کہاں
فرقت نے تیری چھین لیا لطفِ زندگی
وہ رات دن کہاں ہیں وہ شام و سحر کہاں
اٹھتی ہے ہوک سی دلِ امیدوار میں
پڑتی ہے بزم میں تری ترچھی نظر کہاں
اِس...
علاجِ دردِ دلِ سوگوار ہو نہ سکا
وہ غم نواز رہا، غم گُسار ہو نہ سکا
بہت دکھائے نگہ نے طلسمِ رنگینی
خزاں پہ مجھ کو گمانِ بہار ہو نہ سکا
جنوں نے لاکھ کیا چاک جیب و داماں کو
یہ رازِ عشق مگر آشکار ہو نہ سکا
عطا کیا جسے تُو نے غمِ محبتِ دوست
وہ دل اسیرِ غمِ روزگار ہو نہ سکا
وہ مجھ پہ لطفِ...
اردو ویب کا نسخہ بہت سے نسخوں سے استفادہ کر کے مرتب کیا گیا ہے۔ لیکن بنیادی نسخہ حامد علی خان کا ہے۔ یعنی بنیادی طور پر اسی سے کسبِ فیض کیا گیا ہے۔ غلام رسول مہر مجھے اس لئے پسند ہیں کیونکہ ان کی شرح دیوان غالب جس کا نام "نوائے سروش" ہے بہت عمدہ ہے اور اس میں تحقیق کا عنصر واضح طور پر دیکھا جا...
مجھے سوائے دیوانِ غالب نسخہ غلام رسول مہر کے کوئی نسخہ پسند نہیں۔ نسخہ غلام رسول مہر میں یہ شعر یوں درج ہے۔
پروانے کا نہ غم ہو تو پھر کس لیے اسد
ہر رات شمع شام سے لے تا سحر جلے
ملنا ہمارے ساتھ صنم عار کچھ نہ تھا
تم چاہتے تو تم سے یہ دشوار کچھ نہ تھا
سن کر کے واقعے کو مرے اُس نے یوں کہا
کیا سچ ہے یہ؟ وہ اتنا تو بیمار کچھ نہ تھا
میری کشش سے آپ عبث مجھ سے رک رہے
روٹھا تھا یوں ہی جی سے میں بیزار کچھ نہ تھا
ہاں شب صدائے پاسی تو آئی تھی کچھ ولے
دیکھا جو اٹھ کے میں، پسِ...