کوشش کریں اس منظومے کو ایک معروف بحر جو کہ مفاعیلن مفاعیلن فعولن یا فعولان ہے اس میں لے آئیں، جیسے یہ مصرع
زباں سے جو ادا ہوتے ہیں الفاظ
اور
حقیقت کا پتہ ہوتے ہیں الفاظ
وغیرہ
چائے والا ہو کر اور ذاتی محنت کر کے پہنچنا ایک الگ بات ہے، سینکڑوں ہزاروں لوگوں کی لاشیں گرا کر ان پر کھڑے ہونا دوسری۔ یہی مودی جی یعنی آپ کی پسند کسی زمانے میں آپ کی ایک اور پسند یعنی امریکہ میں ویزے کے لیے بلیک لسٹ میں تھے، انہی حرکتوں کی وجہ سے!
اثاثے تو خود بخود ہی بڑھنے ہیں کیونکہ یہ ایسے گھرانے ہیں کہ ان گھرانوں کے صرف اس مرد و خاتون کو چھوڑ کر جو صدر یا وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ ہو باقی سارے کا سارے گھرانہ، بچہ بچہ کسی بھی عمر کا، ہر خاتون ضعیف ہو یا جوان، کروڑوں اربوں کے کاروبار کرتے ہیں۔ ھذا من فضل ربی! :)
حضرت ابوبکر کپڑے کی تجارت کرتے تھے، خلیفہ بننے کے بعد انہوں نے بھی یہ کام چھوڑ دیا تھا اور بیت المال سے صرف گھر کا خرچہ چلانے کا ہدیہ وصول کرنا قبول کیا تھا۔ اس پر بھی خرچہ کم کر دینے کا ایک واقعہ مشہور ہے۔
ان سیاسی "نا سوروں" کو اور کہیں سے مثال ہی نہیں ملتی۔
کافی دیر تو نہیں لیکن بستر سے اٹھنے میں مجھے بھی دس سے بارہ منٹ لگتے ہیں بلا ناغہ، یہ وہ وقت ہے جو مجھے آنکھیں کھولنے کے بعد ایک سگریٹ پینے میں لگتا ہے۔ معلوم نہیں اب یہ بھی کسی "ذہانت" میں آئے گا یا نہیں۔ :)
ہماری فیکٹری نے بھی ایک پرنٹر امریکہ سے امپورٹ کیا تھا، سال دو سال پاکستان کسٹمز میں ہی دھرا رہا۔ ہے بھی سیالکوٹ کینٹ سو کبھی انٹیلی جینس والے آتے تھے اور کبھی اسی طرح کی کوئی اور ایجنسی کہ کرنا کیا ہے؟۔ مالک صاحب کے تعلقات ہر جگہ ہی تھے اس کے باوجود بہت مشکل سے کلیئر ہوا لیکن اب اس کا فائدہ...
میرے خیال میں اس خبر میں سب سے اہم بات انسانی بافتوں اور تھری ڈی پرنٹر کی تھی، یہ پرنٹرز واقعی کمال کے ہیں اور کمال ہی کر رہے ہیں۔ باقی چھوٹی کامیابی مل گئی ہے تو پمپنگ والا دل بھی بن جائے گا۔