ملول کر ہمیں اتنا ملول کر جاناں
کہ ہم نہ یاد کریں تجھ کو بھول کر جاناں
ہیں مثل نامہ ء بے نام دست قاصد میں
سو ہم سے در بدروں کو وصول کر جاناں
پھر آگئے ترے کوچے میں خوش نگاہ ترے
غم جہاں کی صلیبوں پہ جھول کر جاناں
کبھی تو دست حنائی سے سرخی ء لب سے
ہمارے زخم تمنا کو پھول کر جاناں
یہ اہل درد...