آپ کی بات بہت حد تک درست ہے کہ جنگلی جانوروں کا شکار برائے تفریح یا شکار برائے شکار نہیں کرنا چاہیئے۔ گیدڑ شاید چھوٹے جانوروں کے ساتھ ساتھ فصلوں کوبھی نقصان پہنچاتا ہے، پھر بھی جہاں تک ہو سکے بلا وجہ دوسرے جانداروں کو مارنے سے بچنا چاہیئے۔
کچھ خاص نہیں۔ ویک اینڈ پر میں عام طور پر دیر رات تک جاگتا ہوں۔ سردیوں میں دو تین بجے چائے کی خواہش ہوتی تھی تو بیوی کو سوئے ہوئے اٹھانا مناسب نہ سمجھ کر ایک بار اس سے کہہ دیا کہ مجھے چائے بنانا ہی سکھا دو۔ سیکھ لی، اور بنا بھی لی۔ بیوی سے کہا ذرا چکھو تو کیسی عمدہ چائے ہے، وہ ایک چسکی لے کر واش...
آپ کے منہ میں گھی شکر، مگر صبح شام، بلڈ پریشر، شوگر، بڑھا ہوا ٹی جی، یورک ایسڈ وغیرہ کی گولیاں کھا کھا کر میں سوچتا ہوں کہ اب "کھانے" کی بھی ایک گولی ہونی چاہیئے، اللہ اللہ۔
شکریہ محترم ٹیگ کرنے کے لیے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مجھے کھانے پینے کا بالکل بھی شوق نہیں، ذرا سا بھی نہیں۔ بیگم کھانوں کی شوقین ہے لیکن پکا پکایا کھانے کی، جو اکثر میری جیب پر بھاری پڑتا ہے اور میری کھانے سے "نفرت" مزید بڑھ جاتی ہے۔ :)
یہ اشتہار جس نے بھی بنایا ہے وہ بس چغد ہی ہے۔
موجودہ بحٹ 19-2018 کا نہیں بلکہ 20-2019 کا ہے اور کل محصولات کا ہدف بھی 20-2019 کا ہے۔ 19-2018 میں تو اس سے آدھے ہی اکٹھے کر پائی ہے یہ حکومت، اور موجودہ ہدف پورا کرنے کے لیے شبر، گبر بنا ہوا ہے اور عوام 'کالیا'۔
سب شامل ہیں، اسی لیے میں نے کیری پیکر کا ذکر کیا تھا۔ کرکٹ میں پیسہ اور رنگ سب اس نے بھرے ہیں۔ کھلاڑیوں کو بھاری معاوضہ اس نے دیا (اس نے ویسٹ انڈیز کے کھلاڑیوں کو ایک سیزن کا اتنا معاوضہ دینے کا کنڑیکٹ کیا تھا کہ جتنا وہ اپنے سارے کیرئیر میں نہیں کما سکتے تھے۔ نتیجے کے طور پر قریب قریب ساری ویسٹ...
آپ کے خیال میں یہ صرف 'افراطِ زر' کا معاملہ ہے؟
سونا 1975ء میں: قریب 150 ڈالر فی اونس
سونا موجودہ ریٹ: قریب 1400 ڈالر فی اونس
یعنی اس عرصے میں سونے کی قیمت انٹرنیشنل مارکیٹ میں نو دس گنا بڑی ہے اور کرکٹ کی پرائز منی پانچ سو گنا بڑی ہے۔
کرکٹ میں گلیمر اور پیسے کی صرف ایک مثال:
1975ء پہلا ورلڈ کپ: کل انعامی رقم 9 ہزار پونڈز (اس وقت کے ریٹ کے حساب سے 19 ہزار امریکی ڈالر)
1975ء ورلڈ کپ: فاتح ٹیم (ویسٹ انڈیز) کا انعام: 2 ہزار پونڈز (چار ہزار 3 سو ڈالر)
2019ٰء ورلڈ کپ: کل انعامی رقم ایک کروڑ امریکی ڈالر
2019ء ولڈ کپ: فاتح ٹیم...
چو سائل برسرِ آں کُو نہ بہرِ نان می آیم
چو مُوسیٰ برسرِ طُور از پئے دیدار می گردم
سیف فرغانی
میں اُس کوچے میں سوالی اور فقیروں کی طرح روٹی مانگنے نہیں آتا بلکہ اُس کے کوچے میں اُس کے دیدار کے لیے اُسی طرح گھومتا ہوں جیسے مُوسیٰ کوہِ طُور پر دیدار کے لیے جاتے تھے۔
آپ کا پوائنٹ بہت حد تک 'ویلڈ' ہے اور کچھ اور لوگوں نے بھی اس پر بات کی ہے۔
مسئلہ یہ ہے کہ پچھلی دو تین دہائیوں میں آئی سی سی کے قوانین بیٹسمینوں کے حق میں اور ان کے لیے ہی بنائے جا رہے ہیں۔ اسی ٹائی والے قانون کو دیکھ لیں، کسی زمانے میں میچ ٹائی ہونے کی صورت میں وہ ٹیم فاتح ہوتی تھی جو زیادہ...