نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی "وقارِ یزداں نہ حسنِ انساں، ضمیرِ عالم بدل گیا ہے " ساغر صدیقی

    بہارِ سر و سمن فسردہ، گلوں کی نگہت تڑپ رہی ہے قدم قدم پر الم کدے ہیں، نگارِ عشرت تڑپ رہی ہے شعور کی مشعلیں جلائیں، اُٹھو ستاروں کے ساز چھیڑیں کرن کرن کی حسین مورت بحالِ ظلمت تڑپ رہی ہے کبھی شبستاں کے رہنے والو! غریب کی جھونپڑی بھی دیکھو خزاں کے پتوں کی جھانجھنوں میں کسی کی عصمت تڑپ رہی ہے...
  2. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن"

    یوں تیرا ہجر یار مناتا رہا ہوں میں اپنے ہی شعر خود سے چھپاتا رہا ہوں میں حیرت ہے تیرے بعد مجھے ہوگیا ہے کیا آواز دے کے خود کو بھلاتا رہا ہوں میں احساس کی حدود سے کب کا نکل گیا تنہائی میں خدا کو بھی پاتا رہا ہوں میں سر باقی دونوں پہ کام کر رہا ہوں کچھ بہتری ہو تو پیش کرتا ہوں
  3. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن"

    سر محمد خلیل الرحمٰن یوں تیرا ہجر یار مناتا رہا ہوں میں
  4. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن"

    شکریہ جناب آپ کا حُسنِ نظر:)
  5. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن"

    سر الف عین دیگر اساتذہء کرام
  6. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن"

    یوں تیری یاد کب سے مناتا رہا ہوں میں اپنے ہی شعر خود سے چھپاتا رہا ہوں میں حیرت ہے تیرے بعد مجھے تب ہوا تھا کیا آواز دے کے خود کو بھلاتا رہا ہوں میں احساس کی حدود سے کب سے نکل کیا تنہائی میں خدا کو بھی پاتا رہا ہوں میں کھوٹے جو سکے ہیں تو کوئی بات ہی نہیں کاغذ کی کشتیاں بھی چلاتا رہا...
  7. فرحان محمد خان

    میرے خیال میں اردو محفل ہی اچھا ہے

    میرے خیال میں اردو محفل ہی اچھا ہے
  8. فرحان محمد خان

    یوں تری یاد مناتا ہوں میں سو جاتا ہوں (ڈاکٹر ٖفخر عباس)

    یوں تری یاد مناتا ہوں، میں سو جاتا ہوں خود کو کچھ شعر سناتا ہوں، میں سو جاتا ہوں تھک تو جاتا ہوں میں دن بھر کے گراں کاموں سے پُر سکوں نیند کماتا ہوں، میں سو جاتا ہوں آنکھ میں اشک بھر آتے ہیں اگر محفل میں اپنی یہ بات چھپاتا ہوں، میں سو جاتا ہوں زندگی رات کو جب مجھ سے حفا ہوتی ہے موت...
  9. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی ہے دعا یاد مگرحرفِ دعا یاد نہیں

    ہے دعا یاد مگرحرفِ دعا یاد نہیں میرے نغمات کو اندازِ نوا یاد نہیں ہم نے جن کے لیے راہوں میں بچھایا تھا لہو ہم سے کہتے ہیں وہی عہدِ وفا یاد نہیں زندگی جبرِ مسلسل کی طرح کاٹی ہے جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں میں نے پلکوں پہ درِ یار سے دستک دی ہے میں وہ سائل ہوں جسے کوئی صدا یاد نہیں کیسے...
  10. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری ہے تیرا تصور تیری لگن دل تجھ سے لگائے بیٹھے ہیں (فنا بلند شہری)

    ہے تیرا تصور تیری لگن دل تجھ سے لگائے بیٹھے ہیں اک یاد میں تیری جانِ جہاں ہم خود کو بھلائے بیٹھے ہیں جھکتی ہے نظر سجدے کے لئے ہوتی ہے نمازِ عشق ادا معراجِ عبادت کیا کہئیے وہ سامنے آئے بیٹھے نظروں کا تقاضہ پورا کر ایک بار تو جلوہ دکھلا دے یہ اہلِ جنوں یہ دیوانے اُمید لگائے بیٹھے ہیں...
  11. فرحان محمد خان

    فیض آج یوں موج در موج غم تھم گیا، اس طرح غم زدوں کو قرار آگیا

    آج یوں موج در موج غم تھم گیا، اس طرح غم زدوں کو قرار آگیا جیسے خوشبوئے زلفِ بہار آگئی، جیسے پیغامِ دیدارِ یار آگیا جس کی دید و طلب وہم سمجھے تھے ہم، رُو بُرو پھر سرِ رہگزار آگیا صبحِ فردا کو پھر دل ترسنے لگا ، عمرِ رفتہ ترا اعتبار آگیا رُت بدلنے لگی رنگِ دل دیکھنا ، رنگِ گلشن سے اب حال کھلتا...
  12. فرحان محمد خان

    فیض سبھی کچھ ہے تیرا دیا ہوا، سبھی راحتیں، سبھی کلفتیں ۔ فیض احمد فیض

    مری جان آج کا غم نہ کر، کہ نہ جانے کاتبِ وقت نے کسی اپنے کل میں بھی بھول کر، کہیں لکھ رکھی ہوں مسرّتیں واہ واہ واہ کیا کہنے
Top