نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    فیض ہم دیکھیں گے

    سر نسخہ ہائے وفا میں ہی ہے کتاب کا نام مرے دل مرے مسافر نظم کا نام وَ یبقَی وَجْهُ رَبَّک
  2. فرحان محمد خان

    افتخار مغل ﮨﻢ ﻓﻘﻴﺮﻭﮞ کی ﺳﺐ کے ﺗﺌﻴﮟ ، ﻣﻌﺬﺭﺕ (افتخار مغل)

    ﮨﻢ ﻓﻘﻴﺮﻭﮞ کی ﺳﺐ کے ﺗﺌﻴﮟ ، ﻣﻌﺬﺭﺕ ﻣﻌﺬﺭﺕ ! ﺑﺲ ﺩﻡِ ﻭﺍﭘﺴﻴﮟ ، ﻣﻌﺬﺭﺕ ﮨﻢ ﻗﺪﻡ ! ﭘﺎﺅﮞ ﺳﮯ ﭘﺎﺅﮞ ﻣﻠﺘﮯ ﻧﮩﻴﮟ ﮨﻢ ﺳﻔﺮ ! ﺗﻢ ﺳﮯ ﮐﺮﺩﻭﮞ ﻳﮩﻴﮟ ،ﻣﻌﺬﺭﺕ ﺟﺲ کی ﻗﻴﻤﺖ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﺁﭖ ﺁﮰ ﮨﻴﮟ ﻭﮦ ﮐﻮئی ﺍﻭﺭ ہے! ﻣﻴﮟ ﻧﮩﻴﮟ !! ﻣﻌﺬﺭﺕ ﮨﻢ ﺍﻧﺎ ﺯﺍﺩﻭﮞ کی ﺗﺮﺑﻴﺖ ﺍﻭﺭ ہے ﮨﻢ ﺟﮭﮑﺎﺗﮯ ﻧﮩﻴﮟ ﮨﻴﮟ ﺟﺒﻴﮟ ،ﻣﻌﺬﺭﺕ ﺟﯽ ﻣﻴﮟ ﺁﺗﺎ ھے ﮔﮭﺮ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﻭﮞ ﺍﻳﮏ ﺷﺐ...
  3. فرحان محمد خان

    گلزار مل کر وہ اتفاق سے کیا کام کر گئی ،دل سے تیری نگاہ جگر تک اتر گئی (گلزار دہلوی)

    سر محمد خلیل الرحمٰن گلزار دشمنانِ محبت کو دو جیتا سر اس کو اس طرح کر دیجئے گلزار دشمنانِ محبت کو دو جتا
  4. فرحان محمد خان

    داغ غزل: نہیں ہوتی بندے سے طاعت زیادہ

    مری بندگی سے مرے جرم افزوں ترے قہر سے تیری رحمت زیادہ واہ واہ
  5. فرحان محمد خان

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    سیدی عشق تیری شان کہ مجھ سا بے راہ تو نے یوں راہ پہ ڈالا ہے کہ سبحان الله علی زریون
  6. فرحان محمد خان

    شکیب جلالی بے خودی سی ہے بے خودی توبہ

    بے خودی سی ہے بے خودی توبہ سر بہ سجدہ ہے آگہی توبہ ذہن و دل پہ ہے بارشِ انوار پی ہے مے یا کہ چاندنی توبہ دکھ کا احساس ہے نہ فکرِ نشاط پینے والوں کی آگہی توبہ ان کا غم ہے بہت عزیز مجھے چھوڑی تھی میں نے مے کشی توبہ اک جہاں بن گیا مرا دشمن آپ کا لطفِ ظاہری توبہ ہے تمہی سے شکستِ...
  7. فرحان محمد خان

    جون ایلیا جون ایلیا کے قطعات

    یہ جون کا قعطہ نہیں ان کی نظم کا حصہ ہے جس کا نام رمز رمز تم جب آؤ گی کھویا ہوا پاؤ گی مجھے میری تنہائی میں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں میرے کمرے کو سجانے کی تمنا ہے تمہیں میرے کمرے میں کتابوں کے سوا کچھ بھی نہیں ان کتابوں نے بڑا ظلم کیا ہے مجھ پر ان میں اک رمز ہے جس رمز کا مارا ہوا...
  8. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری میری زباں پہ تیری محبت کی بات ہے ( فنا بلند شہری)

    میری زباں پہ تیری محبت کی بات ہے یہ بات میرے واسطے راہِ نجات ہے کیسے خیالِ یار سے دامن بچائیں ہم اب تو خیالِ یار چراغِ حیات ہے تیرا جمال ، تیری تجلی ، ترا خیال دونوں جہاں میں میری یہی کائنات ہے میری بساط کیا ہے ترے سامنے صنم قُربان تیرے حسن پہ کل کائنات ہے بتلاؤں کیا جنوں ہے مرا کس مقام پر...
  9. فرحان محمد خان

    حسن نثار کی نعت

    حسن نثار جی کی اپنی آواز میں
  10. فرحان محمد خان

    ایک جملہ کے لطائف

    :p
  11. فرحان محمد خان

    ذوق ہے تیرے کان زلفِ معنبر لگی ہوئی ۔ ذوق

    اے ذوقؔ دیکھ دخترِ رز کو نہ منہ لگا چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی واہ واہ واہ
  12. فرحان محمد خان

    گلزار مل کر وہ اتفاق سے کیا کام کر گئی ،دل سے تیری نگاہ جگر تک اتر گئی (گلزار دہلوی)

    مل کر وہ اتفاق سے کیا کام کر گئی "دل سے تری نگاہ جگر تک اتر گئی" آ کر ہوا کے جھونکے میں جانے گدھر گئی مجھ کو رہی تلاش جہاں تک نظر گئی تن من جلے نفاق سے بھٹی میں ہجر کی وہ آئی بھی تو دیکھ کے بندے کو ڈر گئی یوں تو سدا باصحرا رہے نامراد عشق دل سے نکل کے بات بھی تابحر و بر گئی کیا وقت آج آ کے...
  13. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری نظر میں بس گئے ہو تم تو چھپ جانے سے کیا ہو گا ( فنا بلند شہری)

    نظر میں بس گئے ہو تم تو چھپ جانے سے کیا ہو گا کوئی پردہ نہیں اب پردہ دیوانے سے کیا ہو گا کلیسہ میں حرم میں دہر میں جانے سے کیا ہو گا کرم ہو گا نہ جب تک ان کا دیوانے سے کیا ہو گا مزہ جب ہے کہ دم نکلے تمہارے آستانے پر تمہاری یاد میں بے موت مر جانے سے کیا ہو گا چراغِ حسن بن کر عشق کی راہیں سجا...
  14. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری تیری نسبت مرا سہارا ہے ( فنا بلند شہری)

    تیری نسبت مرا سہارا ہے یہی کشتی یہی کنارا ہے سر تو سجدے سے میں اٹھا لیتا کیا کروں نقشِ پا تمہارا ہے وہ درِ یار ہے خدا کی قسم میں نے سجدہ جہاں گزارا ہے اے صنم تجھ کو پوجنے کے لئے میں نے دل میں تجھے اتارا ہے وہ ترے آستاں پہ جا پہنچا تو نے جس کو صنم پکارا ہے دل ہے مشتاق آ بھی جاؤ...
  15. فرحان محمد خان

    شکیب جلالی غم کی تصویر بن گیا ہوں میں

    غم کی تصویر بن گیا ہوں میں ان کی توقیر بن گیا ہوں میں خوابِ پنہاں تھے آپ کے جلوے جن کی تعبیر بن گیا ہوں میں آج ہستی ہے کیوں تبسم ریز کس کی تقدیر بن گیا ہوں میں آپ چُھپ چُھپ کے مسکراتے ہیں وجہِ تشہیر بن گیا ہوں میں جو بھی ہے ہم خیال ہے میرا حسنِ تحریر بن گیا ہوں میں اب دعاؤں کو ہے مری حاجت...
  16. فرحان محمد خان

    سر پوسٹ کے ساتھ نظر نہیں آئے رہا ہے

    سر پوسٹ کے ساتھ نظر نہیں آئے رہا ہے
  17. فرحان محمد خان

    منیر نیازی شبِ وصال میں دُوری کا خواب کیوں آیا

    شبِ وصال میں دُوری کا خواب کیوں آیا کمالِ فتح میں یہ ڈر کا باب کیوں آیا دلوں میں اب کے برس اتنے وہم کیوں جاگے بلادِ صبر میں اب اضطراب کیوں آیا ہے آب گل پہ عجیب اس بہارِ گزراں میں چمن میں اب کے گلِ بے حساب کیوں آیا اگر وہی تھا تو رخ پہ وہ بے رخی کیا تھی ذرا سے ہجر میں یہ انقلاب کیوں آیا بس...
Top