منزلِ غم کی فضاؤں سے لپٹ کر رو لوں
تیرے دامن کی ہواؤں سے لپٹ کر رو لوں
جامِ مے پینے سے پہلے مرا جی چاہتا ہے
بکھری زلفوں کی گھٹاؤں سے لپٹ کر رو لوں
زرد غنچوں کی نگاہوں میں نگاہیں ڈالوں
سرخ پھولوں کی قباؤں سے لپٹ کر رو لوں
آنے والے ترے رستے میں بچھاؤں آنکھیں
جانے والے ترے پاؤں سے لپٹ کر رو لوں...