زمستان کا نوحہ
(شہدائے کوئٹہ کے لئے)
از اختر عثمان
ابھی پچھلے جنازوں کے نمازی گھر نہیں لوٹے
ابھی تازہ کُھدی قبروں کی مٹّی بھی نہیں سُوکھی
اگربتّی کی خوشبو سانس کو مصلوب کرتی ہے
پسِ چشم ِ عزا ٹھہرے سرشکِ حشر بستہ میں ابھی احساس کا نم ہے
ابھی پرسے کو آئے نوحہ گر واپس نہیں پہنچے
ابھی کنز ِ غم ِ...
فرحت عباس شاہ کی ایک واحد غزل جو مجھے بہت پسند ہے۔
تمہارا پیار مرے چارسو ابھی تک ہے
کوئی حصارمرے چارسو ابھی تک ہے
بچھڑتے وقت جو تم سونپ کر گئے تھے مجھے
وہ انتظار مرے چار سو ابھی تک ہے
توخود ہی جانے کہیں دور کھو گیا ہےمگر
تری پکار مرے چارسو ابھی تک ہے
میں جب بھی نکلا میرے پاؤں چھید ڈالے گا...
ویسے تو غالب اور فیض کی بیشتر شاعری امید افزا ہے لیکن فیض کی شاعری میں ذرا سی بھی مایوسی کہیں نظر نہیں آتی۔
جلوہ گاہِ وصال کی شمعیں
وہ بجھا بھی چکے اگر تو کیا
چاند کو گُل کریں تو ہم جانیں
(فیض)
اور فیض کی یہ نظم
اس وقت تو یُوں لگتا ہے
اس وقت تو یوں لگتا ہے اب کچھ بھی نہیں ہے
مہتاب نہ سورج،...
یہ کس دیارِ عدم میں ۔ ۔ ۔
نہیں ہے یوں تو نہیں ہے کہ اب نہیں پیدا
کسی کے حسن میں شمشیرِ آفتاب کا حسن
نگاہ جس سے ملاؤ تو آنکھ دکھنے لگے
کسی ادا میں ادائے خرامِ بادِ صبا
جسے خیال میں لاؤ تو دل سلگنے لگے
نہیں ہے یوں تو نہیں ہے کہ اب نہیں باقی
جہاں میں بزمِ گہِ حسن و عشق کا میلا
بنائے لطف و محبت،...
جی آپ نے درست فرمایا۔ میں نے بھی آپ کے کہنے کے بعد غور کیا اور یہ غزل بھی پہلے سے موجود ہے جو کاشفی صاحب نے ارسال کی تھی۔ البتہ ان کی ارسال کی ہوئی غزل میں ایک املا کی غلطی ہے اور ایک شعر کم ہے۔
معذرت کے ساتھ احمد صاحب، لیکن یہ مصطفیٰ زیدی کی نہیں بلکہ فیض احمد فیض کی نظم ہے۔ جس کا عنوان "نوحہ" ہے اور ان کی کتاب "دستِ صبا" میں موجود ہے۔
نوحہ
مجھ کو شکوہ ہے مرے بھائی کہ تم جاتے ہوئے
لے گئے ساتھ مری عمرِ گزشتہ کی کتاب
اس میں تو میری بہت قیمتی تصویریں تھیں
اس میں بچپن تھا مرا، اور مرا...