تبسم حسن مجبورِ جفا ہے شاید ۔ صوفی تبسّم

فرخ منظور

لائبریرین
حسن مجبورِ جفا ہے شاید
یہ بھی اِک طرزِ ادا ہے شاید
ایک غم ناک سی آتی ہے صدا
کوئی دل ٹوٹ رہا ہے شاید
خود فراموش ہوا جاتا ہوں
تو مجھے بھول گیا ہے شاید
ان حسیں چاند ستاروں میں کہیں
تیرا نقشِ کفِ پا ہے شاید
ایک دنیا سے ہوئے بیگانے
تجھ سے ملنے کا صلا ہے شاید
ہر گھڑی اشک فشاں ہیں آنکھیں
یہی انجامِ وفا ہے شاید
ان لبوں پر یہ تبسّم کی ضیا
شوخیِ بخت رسا ہے شاید
 
Top