پھر لہو بول رہا ہے دل میں
دم بدم کوئی صدا ہے دل میں
تاب لائیں گے نہ سننے والے
آج وہ نغمہ چھڑا ہے دل میں
ہاتھ مَلتے ہی رہیں گے گل چیں
آج وہ پھول کِھلا ہے دل میں
دشت بھی دیکھے، چمن بھی دیکھا
کچھ عجب آب و ہوا ہے دل میں
رنج بھی دیکھے، خوشی بھی دیکھی
آج کچھ درد نیا ہے دل میں
چشم تر ہی نہیں...