وحشت ہے ، فراق ہے ، جنوں ہے
پیہم کوئی غم مرے دروں ہے
یہ بےخبری کہ عالمِ ہوش؟
معلوم نہیں، کہاں سکوں ہے
یارانِ سخن! غرور کیسا
خامہ بھی ورق پہ سرنگوں ہے
کیوں وسعت ِ کائنات ناپوں
نیرنگِ نظر کا سب فسوں ہے
پابند ازل سے ہے حقیقت
آزاد منش خیال کیوں ہے
المٰی کروں کیا! غضب خدا کا
حالِ...