شکستگی
کیسا یہ خرابہ ہے
ہر رنگ شکستہ ہے
پہلے بھی تو ان صدیوں کی کوکھ سے کچھ پھیکے لمحات جنم لیتے تھے اور افق اپنے گالوں پہ شفق مل کر کچھ زرد، ذرا غمگیں سی شام سجاتا تھا
اوراقِ فلک پر جب یہ وقت، صراحی سے کچھ رنگ گراتا تو ایام نکھر جاتے
تھک ہار کے روز و شب، آغوشِ تمنا میں کچھ وقت بِتاتے...