غالباً اسی وجہ سے ہیرو چھوڑ، ولن بھی حسینہ کو گھوڑے پر چَک کر لے جاتے ہیں، کہ مبادا خود چَک کے لے جانے سے ڈیرے تک پہنچتے پہنچتے، ڈیرہ آنے سے پہلے قضا ہی نہ آ جائے، اور آخری لمحوں میں اس خوش بدن حسینہ کی طرف سے یہ کلیجہ خراش جملہ نہ سننے کو ملے کہ " بس،ایڈے ورتے تے مینوں چک کے لیہایاسیں؟"