ٹُوٹی ہے میری نیند مگر تم کو اس سے کیا
بجتے رہیں ہواؤں سے دَر ،تم کو اس سے کیا
تم موج موج مثلِ صبا گھومتے رہو
کَٹ جائیں میری سوچ کے پَر ،تم کو اس سے کیا
اوروں کا ہاتھ تھامو ،انھیں راستہ دکھاؤ
میں بھول جاؤں اپنا ہی گھر، تم کو اس سے کیا
ابر ِگریز پا کو برسنے سے کیا غرَض
سیپی میں بن نہ پائے گُہر...