نتائج تلاش

  1. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    زمانہ دیکھے گا جب مرے دل سے محشر اُٹھّے گا گفتگو کا مِری خموشی نہیں ہے، گویا مزار ہے حرفِ آرزو کا کوئی دل ایسا نظر نہ آیا نہ جس میں خوابیدہ ہو تمنّا الٰہی، تیرا جہان کیا ہے، نگار خانہ ہے آرزو کا کمالِ وحدت عیاں ہے ایسا کہ نوکِ نشتر سے تُو جو چھیڑے یقیں ہے مجھ کو گرے رگِ گُل سے قطرہ انسان کے...
  2. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    کاو کاوِ سخت جانی ہاے تنہائی نہ پوچھ صبح کرنا شام کا لانا ہے جُوے شِیر کا صبح
  3. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    جسے آپ گِنتے تھے آشنا، جسے آپ کہتے تھے با وفا میں وہی ہوں مومنِ مبتلا، تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو مبتلا
  4. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    ویراں ہے مے کدہ، خُم و ساغَر اداس ہیں تم کیا گئے کہ رُوٹھ گئے دن بہار کے بہار
  5. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    دل میں اِک درد اُٹھا، آنکھوں میں آنسو بھر آئے بیٹھے بیٹھے ہمیں کیا جانیے کیا یاد آیا یاد
  6. اربش علی

    ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

    عادت کے بعد درد بھی دینے لگا مزہ ہنس ہنس کے آہ آہ کیے جا رہا ہوں میں میں بھی درد آشنا تو ہوں، مگر ابھی تک ثمرین کون ہیں، اس بات سے ناآشنا ہوں۔ اس لڑی میں ثمرین نام پڑھنے کی عادت ہو ہی گئی ہے تو مجھے کوئی بتانا پسند کرے گا ثمرین کے بارے میں؟
  7. اربش علی

    ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

    ژرف نگاہ تو بیج کے اندر درخت دیکھ لیتے ہیں، اور صاحبِ حال ساز کے پردوں میں پورا نغمہ سن لیتے ہیں۔
  8. اربش علی

    ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

    شاید دِلوں کے صحن بھی چھوٹے ہوتے گئے، یا شاید دل کے دالان میں نفرتوں، کدورتوں اور خود غرضیوں نے قبضہ جما کر اُنس و محبت کو نِکال پھینکا۔ آج کم ہی لوگ ہیں جن کے باغِ دل میں بے غرضی کا درخت نظر آتا ہو۔
  9. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    پھر پلٹ کر نِگہ نہیں آئی تجھ پہ قربان ہو گئی ہو گی (سیف الدین سیف) پَلَٹ
  10. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    عالَم ہے ہُو کا قبرِ سکندر کے آس پاس مجمع لگا ہوا ہے قلندر کے آس پاس خوابوں کو عاق کر کے نکالا ہی تھا ابھی بازار لگ گیا ہے مِرے گھر کے آس پاس اُبھرا ستارۂ سَحَری، ڈوب بھی گیا سوتا رہا میں لوحِ مقدّر کے آس پاس قلندر
  11. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    جب مرگ پھِرا کر چابک کو یہ بَیل بدن کا ہانکے گا کوئی ناج سمیٹے گا تیرا، کوئی گون سِیے اور ٹانکے گا ہو ڈھیر اکیلا جنگل میں تو خاک لحَد کی پھانکے گا اِس جنگل میں پھر آہ نظیر! اِک تِنکا آن نہ جھانکے گا سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا تِنکا
  12. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    آج لبِ گُہر فشاں آپ نے وا نہیں کیا تذکرۂ خجستۂ آب و ہوا نہیں کیا کیسے کہیں کہ تجھ کو بھی ہم سے ہے واسطہ کوئی تُو نے تو ہم سے آج تک کوئی گلِہ نہیں کیا جانے تری "نہیں" کے ساتھ کتنے ہی جبر تھے کہ تھے میں نے ترے لحاظ میں تیرا کہا نہیں کیا (جون ایلیا) وا
  13. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    مانعِ دشت نوردی کوئی تدبیر نہیں ایک چکّر ہے مرے پاؤں میں، زنجیر نہیں شوق اس دشت میں دوڑائے ہے مجھ کو کہ جہاں جادہ غیر از نگہِ دیدۂ تصویر نہیں (غالب) زنجیر
  14. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    نگاہ ِیار جسے آشناے راز کرے وہ اپنی خوبیِ قسمت پہ کیوں نہ ناز کرے دلوں کو فکرِ دوعالَم سے کر دیا آزاد ترے جُنوں کا خُدا سلسلہ دراز کرے غمِ جہاں سے جسے ہو فراغ کی خواہش وہ اُن کے دردِ مَحبّت سے ساز باز کرے (حسرت موہانی) فراغ
  15. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    نہ دید ہے، نہ سخن، اب نہ حرف ہے، نہ پیام کوئی بھی حیلۂ تسکیں نہیں اور آس بہت ہے ! اُمیدِ یار، نظر کا مزاج، درد کا رنگ تم آج کچھ بھی نہ پوچھو کہ دِل اداس بہت ہے! (فیض احمد فیض) تسکیں
  16. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    دِل درد کی شدت سے خوں گشتہ و سی پارہ اِس شہر میں پھرتا ہے اک وحشی و آوارہ شاعر ہے کہ عاشق ہے، جوگی ہے کہ بنجارہ دروازہ کھُلا رکھنا سینے سے گھٹا اُٹھّے، آنکھوں سے جھڑی برسے پھاگن کا نہیں بادل، جو چار گھڑی برسے برکھا ہے یہ بھادوں کی، برسے تو بڑی برسے دروازہ کھُلا رکھنا آنکھوں میں تو اک...
  17. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    اُس شہر میں کتنے چہرے تھے، کچھ یاد نہیں، سب بھول گئے اک شخص کتابوں جیسا تھا، وہ شخص زبانی یاد ہُوا شخص
  18. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    ٹُوٹی ہے میری نیند مگر تم کو اس سے کیا بجتے رہیں ہواؤں سے دَر ،تم کو اس سے کیا تم موج موج مثلِ صبا گھومتے رہو کَٹ جائیں میری سوچ کے پَر ،تم کو اس سے کیا اوروں کا ہاتھ تھامو ،انھیں راستہ دکھاؤ میں بھول جاؤں اپنا ہی گھر، تم کو اس سے کیا ابر ِگریز پا کو برسنے سے کیا غرَض سیپی میں بن نہ پائے گُہر...
  19. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    ایک محروم چلے میر ہمیں عالَم سے ورنہ عالَم نے زمانے کو دیا کیا کیا کُچھ محروم
  20. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    وہی جہاں ہے ترا جس کو تُو کرے پیدا یہ سنگ و خشت نہیں جو تری نگاہ میں ہے سنگ
Top