نتائج تلاش

  1. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    ہو تیرے بیاباں کی ہوا تجھ کو گوارا اِس دشت سے بہتر ہے نہ دِلّی نہ بخارا جس سَمت میں چاہے صفَتِ سیلِ رواں چل وادی یہ ہماری ہے، وہ صحرا بھی ہمارا غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دَو میں پہناتی ہے درویش کو تاجِ سرِ دارا حاصل کسی کامل سے یہ پوشیدہ ہُنَر کر کہتے ہیں کہ شیشے کو بنا سکتے ہیں خارا افراد کے...
  2. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    یوں کس طرح کَٹے گا کڑی دھوپ کا سفر سَر پر خیالِ یار کی چادر ہی لے چلیں دھوپ
  3. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    گُلزارِ ہست و بود نہ بیگانہ وار دیکھ ہے دیکھنے کی چیز، اِسے بار بار دیکھ آیا ہے تُو جہاں میں مثالِ شرار ،دیکھ دَم دے نہ جائے ہستیِ نا پائدار، دیکھ مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں تُو میرا شوق دیکھ، مِرا انتظار دیکھ کھولی ہیں ذوقِ دید نے آنکھیں تری اگر ہر رہ گذر میں نقشِ کفِ پاے یار دیکھ...
  4. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    آنکھیں کھُلیں تو جاگ اُٹھیں حسرتیں تمام اُس کو بھی کھو دیا جسے پایا تھا خواب میں حسرت
  5. اربش علی

    ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

    حیراں ہے بُو علی کہ میں آیا کہاں سے ہوں رُومی یہ سوچتا ہے کہ جاؤں کدھر کو میں دیکھا جائے تو سائنسی تحقیقات اور مذہبی اذہان ایک ہی منزل کے لیے سرگرداں ہیں۔ سائنس اگر طبیعیات سے انسانی تاریخ اور زندگی کے ماخذ کا کھوج لگاتی ہے، تو مذہب ما بعد الطبیعیات لا کر اس فانی حیات کے انجام اور منتہا کو بیان...
  6. اربش علی

    ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

    دلی لگن اور محبت اگر چاے میں گھُل جاتی تو کیا ہی مزہ اور راحت دیتی۔ خلوص سے خالی چاے حلق کے نیچے تو اتر سکتی ہے، مگر دل میں نہیں اتر سکتی۔ اور ثمرین کا تمام خلوص اور جملہ محبت اب شاید ادب و شاعری ہی کے لیے موقوف ہے۔ گویا انسان کو واماندہ ٹھہرا کےثمرین انسانی خیال اور جذبات کی تخلیق سے محبت کر...
  7. اربش علی

    ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

    ضروری تو نہیں کہ کوئی شخص ویسا بن جائے جیسا اسے چاہا جائے، اور وہ شخصیت پا لے جو اس کے لیے تراشی جائے۔ شاید ثمرین کے خمیر ہی میں ندرت اور اچھوتا پن تھا۔ شکیل بھیا نے بس ثمرین کو اس کی ازل سے متعین راہ دکھلائی اور اب دیکھیے، کیسے کیسے جلوہ ہاے ادب دیکھنے کو ملیں!
  8. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    برتر از اندیشۂ سُود و زیاں ہے زندگی ہے کبھی جاں اور کبھی تسلیمِ جاں ہے زندگی تُو اسے پیمانۂ اِمروز و فردا سے نہ ناپ جاوداں، پیہم‌دواں، ہر دم جواں ہے زندگی اپنی دُنیا آپ پیدا کر اگر زِندوں میں ہے سِرِّ آدم ہے، ضمیرِ کُن فَکاں ہے زندگی دنیا
  9. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    سِرِشکِ چشمِ مُسلم میں ہے نَیساں کا اثر پیدا خلیل اللہ کے دریا میں ہوں گے پھر گُہر پیدا کتابِ مِلّتِ بیضا کی پھر شیرازہ بندی ہے یہ شاخِ ہاشمی کرنے کو ہے پھر برگ و بر پیدا ربود آں تُرکِ شیرازی دلِ تبریز و کابل را صبا کرتی ہے بُوے گُل سے اپنا ہم‌سفر پیدا اگر عثمانیوں پر کوہِ غم ٹُوٹا تو کیا غم ہے...
  10. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا میں تو دریا ہوں، سمندر میں اُتر جاؤں گا سمندر
  11. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    بہت پہلے سے اُن قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیں تجھے اے زندگی! ہم دُور سے پہچان لیتے ہیں نگاہِ بادہ گوں! یوں تو تری باتوں کا کیا کہنا تری ہر بات لیکن احتیاطاً چھان لیتے ہیں طبیعت اپنی گھبراتی ہے جب سُنسان راتوں میں ہم ایسے میں تری یادوں کی چادر تان لیتے ہیں آہٹ
  12. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    تَر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جائیو دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں فرشتہ/فرشتے/فرشتگاں
  13. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    اذاں دی کعبے میں، ناقوس دَیر میں پھُونکا کہاں کہاں ترا عاشق تجھے پکار آیا دَیر
  14. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    شہر والوں کی محبت کا مَیں قائل ہُوں مگر میں نے جس ہاتھ کو چُوما وہی خنجر نکلا خنجر
  15. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    دہر جُز جلوۂ یکتائیِ معشوق نہیں ہم کہاں ہوتے اگر حُسن نہ ہوتا خودبیں جلوہ
  16. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    کیوں نہ اقبال کی ایک نظم پیش کروں۔ حضرتِ انسان جہاں میں دانش و بینش کی ہے کس درجہ ارزانی کوئی شے چھُپ نہیں سکتی کہ یہ عالَم ہے نورانی کوئی دیکھے تو ہے باریک فطرت کا حجاب اتنا نمایاں ہیں فرشتوں کے تبسّم ہاے پِنہانی یہ دنیا دعوتِ دیدار ہے فرزندِ آدم کو کہ ہر مستور کو بخشا گیا ہے ذوقِ عُریانی یہی...
  17. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    دوسرے مصرعے پر نظرِ ثانی کریں۔ بہرِ واماندہ اقامت ہی سہی۔ یہ کہاں کی دوستی ہے کہ بنے ہیں دوست ناصح کوئی چارہ ساز ہوتا، کوئی غم گسار ہوتا ناصح
  18. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    زنداں میں بھی شورش نہ گئی اپنے جُنوں کی اب سنگ مُداوا ہے اِس آشفتہ سَری کا لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام آفاق کی اِس کارگہِ شیشہ گری کا ٹُک میرِ جگر سوختہ کی جَلد خبر لے کیا یار بھروسا ہے چراغِ سَحَری کا شورش
  19. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    غمِ ہستی کا اسد کس سے ہو جُز مرگ علاج! شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سَحَرہوتے تک مرگ
  20. اربش علی

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    لفظ دینا بھول گئیں۔ چلیے، "زندگی" فرض کر لیتا ہوں۔ مَوت کو سمجھے ہیں غافل اختتامِ زندگی ہے یہ شامِ زندگی، صبحِ دوامِ زندگی مَوت
Top