غریبوں کی محبت
لڑکا: کل میں تمھارے لیے پھول لاؤں گا۔
لڑکی: پھول ہی دینا ہے تو گوبھی کا دینا، پیار کا اظہار بھی ہو جائے گا اور ہمارا سالن بھی پک جائے گا۔
نہ جانے اتنی کار آمد شے کو آپ ظلم کیوں گردانتی ہیں!
کششی کہ عشق دارد نگذاردت بدینسان
بہ جنازہ گر نیایی، بہ مزار خواہی آمد
(وہ کشش جو عشق رکھتا ہے، تجھے اس طرح نہیں رہنے دے گی۔ اگر تو میرے جنازہ پر نہیں آیا، تو مزار پر ضرور آئے گا۔)
خسرو
گلشن میں پھِروں کہ سیرِ صحرا دیکھوں
یا معدن و کوہ و دشت و دریا دیکھوں
ہر جا تری قدرت کے ہیں لاکھوں جلوے
حیران ہوں دو آنکھوں سے کیا کیا دیکھوں
(میر انیس)