وہ نہیں آتا گر نہیں آتا
جا کے کیوں نامہ بر نہیں آتا
آپ سے ایسی بے وفائی ہو
یہ یقیں آپ پر نہیں آتا
یاد آتا ہے اُس کا جب آنا
ہوش دو دو پہر نہیں آتا
ہائے گر ایسا جانتا تو کبھی
تجھ سے میں روٹھ کر نہیں آتا
جو مرے دیکھنے کو آتا ہے
پھر وہ بارِ دگر نہیں آتا
تم سے کہنے کو ہوں کچھ اپنا حال
دل سے...