غزل
اپنی مستی، کہ ترے قرب کی سرشاری میں
اب میں کچھ اور بھی آسان ہوں دشواری میں
کتنی زرخیز ہے نفرت کے لیے دل کی زمیں
وقت لگتا ہی نہیں فصل کی تیاری میں
اک تعلق کو بکھرنے سے بچانے کے لیے
میرے دن رات گزرتے ہیں اداکاری میں
وہ کسی اور دوا سے مرا کرتا ہے علاج
مبتلا ہوں میں کسی اور...
"اسے دفنا کے بیٹھے ہیں"
اسے اب بھول ہی جائیں
جسے ہم چھوڑ کر پیچھے
بہت آگے نکل آئے
بہت آگے نکل آئے
کہ ہم کو دور جانا تھا
کہ وہ اک ناتواں لڑکی
وہ بھائی، باپ کی غیرت
وہ دل ہاری ہوئی لڑکی
بہت فرسودہ رسموں کی
وہ اک ماری ہوئی لڑکی
جسے ہم چھوڑ کر پیچھے
بہت آگے نکل آئے
سنا ہے خون...
غزل
ہونے کے منتظر تو ہیں کچھ بھی نہیں ہوا تو پھر
جائیں گے کس طرف کو لوگ شہر بھی جل گیا تو پھر
عشق کے بھید کھول دوں تیری طرح جو بول دوں
وہ جو میں جس کا راز ہوں اس کو برا لگا تو پھر
عشق میں سرکشی نہیں عشق عطا ہے یار کی
عشق دراصل ہے سکون سچا اگر ہوا تو پھر
دنیا میں تجھ کو چھوڑ کر...
غزل
بس آنکھ لایا ھُوں اور وُہ بھی تَر نہیں لایا
حوالہ دھیان کا مَیں مُعتبر نہیں لایا
سوائے اسکے تعارف کوئی نہیں میرا
میں وُہ پرندہ ھُوں جو اپنے پر نہیں لایا
نجانے کس کو ضرورت پڑے اندھیرے میں
چراغ راہ میں دیکھا تھاگھر نہیں لایا
مُجھے اکیلا حدِ وقت سے گُزرنا ھے
میں اپنے ساتھ کوئی...
غزل
کیا بتائیں یار کیا کیا جل گیا
آگ میں جلنا تھا جتنا جل گیا
آگ پہلے سوکھے پتوں میں لگی
اور پھر جنگل گھنا سا جل گیا
کس قدر حدت مری خواہش میں تھی
ہاتھ میں آتے ہی پیسا جل گیا
میں نے دیکھا راکھ ہوتی آنکھ سے
ایک بچے کا کھلونا جل گیا
سید انورجاویدہاشمی،کراچی
غزل
سبھی مصروف ہیں دنیا تجھے اپنا بنانے میں
سو ہم بھی منہمک رہتے ہیں اک قصّہ بنانے میں
بنانا چاہتا تو کوزہ گر کیا کچھ بنا دیتا
یقینا مصلحت ہوگی ہمیں ایسا بنانے میں
جسے خوش قامتی پر ناز ہو وہ آئینہ دیکھے
کیا کرتا نہیں تا خیر آئینہ بنانے میں
رکھے نقاش ِ فطرت اپنے کارندوں کو سرگرداں...
غزل
تشنگی وہ تھی کہ سیرابی کا چہرہ جل گیا
میں لب دریا جو پہنچا سارا دریا جل گیا
اب نئے منظر میں بیٹھا ہوں ارادوں کے بغیر
جستجو کی سانس کیا پھولی کہ سینہ جل گیا
میں خزاں کا آئینہ تھا اپنی ویرانی سے خوش
تم نے مجھ میں باغ ڈھونڈا، میرا صحرا جل گیا
کیا بیاں ہو اک تعلق ختم ہوجانے کا حال...
’’ فصوص الحکم ۔۔‘ُ‘
مجھے محي الدين ابن عربي کی کتاب ’’ فصوص الحکم ۔۔‘ُ‘ کے بارے میں روابط درکار ہیں ۔ کسی کےپاس یہ کتاب ہو تو میری مدد فرمائیں۔ ابنِ عربی بجائے’’ وحدت الوجود‘‘ کے ’’ وحدت الشعور ‘‘ کے قائل تھے ۔ اس لیے انہیں صوفیا کے مخالف ہونے کی شہرت حاصل ہے ۔۔ اگر کہیں کسی برقی...
نعت، بھجن
کون ہے فرماں روا ئے عالم
اور کون ہے اس جگت کا پرت پالن،
یہاں راج ہے کام کرودھ کا ہے لوبھ موہ ہنکارکا
یہ کیا رچنا رچی ھے آخر
اور یہ کیا کھیل ہے کرتار کا
گُرو دت سنگھ،کتاب محمدﷺ کی سرکار صفحہ ۔۔۔۴۳
بشکریہ فائزہ ہاشمی ( دختر نیک اختر جناب سید انور جاوید ہاشمی)
سَمت [مضامین] جاوید اختر بھٹی ملتان
ملتان کے ایک جوان ِ رعنا بقول ڈاکٹر انور سدید جن کے جوان کاندھے پر ایک بوڑھے مردِ دانش کا سر رکھا ہوا ہے ،انھوں نے تنقیدی، تحقیق ،افسانہ اور اخباری کالم لکھ کر نام پیدا کیا اور سب سے اہم یہ کہ انھوں نے مجلسی اور تہذیبی زندگی کی ناہموایوں پر نکتہ آرائی...
مُٹھّی بھر جیون
زندگی کے دُکھوں سے شاعری کشید کرنے والے،خاک اوڑھ کر سونے والے کی چمکتی یادوں کا سرمایہ ہے 18جون1953ءکو خاک ِ شمس پر جنم لینے والے رنج و آلام کی گرد کو حرز جاں بنائے ملتان کے سرد و گرم چشیدہ وسیم قیصر مٹھی بھر جیون گزارکے۱۱دسمبر۲۰۰۲ءکو اسی خاک کو اوڑھ کر سوگئے اور اپنی چمکتی...
پشت پہ گھر
بیدل حیدری کے مجموعے سے انتخاب (۱۲ویں صدی کی کلاسیکی شاعری)
دریا نے جب سے چپ کا لبادہ پہن لیا
پیاسوں نے اپنے جسم پہ صحرا پہن لیا
گرمی لگی تو خود سے الگ ہوکے سوگئے
سردی لگی تو خود کو دوبارہ پہن لیا
بھونچال میں کفن کی ضرورت نہیں پڑی
ہر لاش نے مکان کا ملبہ پہن لیا...
غزل
ملتا ہے اپنے آپ سے انساں کبھی کبھی
ہوتا ہے اس کے درد کا درماں کبھی کبھی
مشکل پڑے توہنس کے گلے سے لگایئے
مشکل کو کر کے دیکھئے حیراں کبھی کبھی
ان کی جسارتوں کا برا نہ منایئے
چومیں ہیں اشک آپ کے مژگاں کبھی کبھی
کس درجہ معتبر ہے خمار وصالِ یار
لیتی ہے امتحاں شبِ ہجراں کبھی کبھی...
اردو ویب سانچہ:م 4
محترم دوستو ۔۔السلام علیکم ۔
ایک خوبصورت ویب سانچہ پیشِ خدمت ہے بنیادی طورپر یہ مفت حاصل کیا گیا ایک سانچہ ہے جسے ہم نے علوی نستعلیق کے آہنگ میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے، اس میں آپ شامل کرسکتے ہیں اپنی یادیں ، تصاویر اور دیگر مراسلات، سانچے کے بائیں جانب دیے گئے فریم میں آپ...
غزل
مجھے کل اچانک خیال آگیا آسماں کھونہ جائے
سمند ر کو سر کرتے کرتے کہیں بادباں کھو نہ جائے
کوئی نامرادی کی یلغار سینے کو چھلنی نہ کردے
کہیں دشتِ انفاس میں صبر کا کارواں کھو نہ جائے
یہ ہنستا ہوا شور سنجیدگی کے لیے امتحاں ہے
سو محتاط رہنا کہ تہذیبِ آہ وفغاں کھو نہ جائے
اس وقت کا...
غزل
محفل کی خاموشی ہے یا اظہار کی تنہائی
ہر سرگوشی میں پنہاں ہے اک پندارکی تنہائی
ایک بہار کے آجانے سے کیسے کم ہو جائے گی
ایک طویل خزاں میں لپٹے اک گلزار کی تنہائی
ہجر کی دھوپ سے ڈرنے والا اک سائے میں جا بیٹھا
لیکن جس کو سایہ سمجھا تھی دیوار کی تنہائی
آگے جانے کی خواہش بھی کتنا...
غزل
کہاں گئے وہ لہجے دل میں پھول کھلانے والے
آنکھیں دیکھ کے خوابوں کی تعبیر بتانے والے
کدھر گئے وہ رستے جن میں منزل پوشیدہ تھی
کدھر گئے وہ ہاتھ مسلسل راہ دکھانے والے
کہاں گئے وہ لوگ جنہیں ظلمت منظور نہیں تھی
دیا جلانے کی کوشش میںخود جل جانے والے
یہ اک خلوت کا رونا ہے جو باتیں...