سَمت [مضامین] جاوید اختر بھٹی ملتان --- پر تبصرہ

مغزل

محفلین
سَمت [مضامین] جاوید اختر بھٹی ملتان

ملتان کے ایک جوان ِ رعنا بقول ڈاکٹر انور سدید جن کے جوان کاندھے پر ایک بوڑھے مردِ دانش کا سر رکھا ہوا ہے ،انھوں نے تنقیدی، تحقیق ،افسانہ اور اخباری کالم لکھ کر نام پیدا کیا اور سب سے اہم یہ کہ انھوں نے مجلسی اور تہذیبی زندگی کی ناہموایوں پر نکتہ آرائی کرکے بہت سے لوگوں کو صداقت کا سامنا کرنے کی ترغیب دی[نوائے وقت ۳۲ دسمبر ۱۰۰۲ ء اور نوائے وقت ۳۲ اپریل ۶۰۰۲ءکے دو کالموں سے اخذو اکتساب ]راقم السطور کو اردو ڈکشنری بورڈ کی خدمت کے دوران اکتوبر ۴۰۰۲ءتا جون ۹۰۰۲ء ماہ نامہ انشعاب ملتان کے مدیر ،افسانہ نگار و کالم نویس جاوید اختر بھٹی سے شناسائی و قلمی رابطے کا اعزاز حاصل رہا ہے انھوں نے ملتان سے شائع کردہ اپنے جریدہ میں بارہا تخلیقات و خطوط شامل اشاعت کیے۔ربی ذات ۱۰۰۲ءمیں شائع ہوتے ہی یہ افسانوں کا مجموعہ بھیجا جس میں ایک ڈراما تماشا بھی شامل ہے۔راقم کی طلب پر چاند کے زخم[۱۸۹۱ئ] اور مگر تم زندہ رہنا[۹۸۹۱ئ] نامی دو افسانوں کے مجموعوں کی عکسی نقول فراہم کیں علاوہ ازیں اخوان الصفا[۰۱۸۱ء]کی اشاعت نو ۵۰۰۲ء، اردو ہندی ایک تاریخی جائزہ اشاعت دوم اضافے کے ساتھ [۴۰۰۲ئ] بھیجی ا س کا پہلا ایڈیشن ۵۸۹۱ءمیں چھپا تھا جو راقم کی نظر سے نہیں گزرا۔بیس نامور شخصیات مطبوعہ ۴۰۰۲ ءاور الہلال اور البلاغ [ابوالکلام آزاد]کے اشارات و مباحث ۵۰۰۲ءکے بعد یہ مجموعہ مضامین سمتمجھے بورڈ کی وساطت سے ہی ملا ہے۔ مجموعی طور پر جاوید اختر بھٹی کی بیس تصانیف و تالیفات میں سے تین نئی تحقیقی کتابیں اور سابقہ کے تازہ ایڈیشن منتظر اشاعت ہیں توقع ہے کہ حسبِ سابق وہ ہم پر کرم کی نظر رکھتے ہوئے ان کو بھی منصہ شہود پر آنے کے بعد ہمارے مطالعے کے لیے پیش کرنے میں اسی فراخی و وسعت قلبی کا مظاہرہ کریں گے۔
ڈاکٹر انور سدید صاحب کی رائے سے ہم نے اس مضمون کا آغاز کیا ہے مگر ہم جاوید اختر بھٹی کے ملتان کی حد تک محدود کیے جانے سے قطعی متفق اس لیے نہیں کہ جو شخص قومی زبان کراچی، سہ ماہی الزبیر بہاول پور،اخبار اردو اسلام آباد،ماہ نو [ادارہ مطبوعات پاکستان] جیسے مرکزی اشاعتی جرائد میں اپنی تحقیقی کاوشوں اور جگر کاویوں کے باعث عصری لکھاریوں میں اپنی باقاعدہ شناخت کروا چکا اور اہل نقد و نظر سے خود کو منواچکا ہو اسے ضلعی یا شہری حدود تک کس طرح مقید کیا جاسکتا ہے۔آمدم برسر مقصود سمت میں شامل تحریروں، مضامین نقد و تحقیق کا سرسری جائزہ لینے سے پتا چلتا ہے کہ ۵۲ مضامین میں سے پانچ سات ۷ مضامین ایسے ہیں جو روزنامہ خبریں ملتان کی اتوار کی ادبی اشاعت کے ساتھ نوائے وقت لاہور، ماہ نو، ماہنامہ نیازمانہ لاہور اور عوامی منشور کراچی کی متعدد اشاعتوں میں بھی بیک وقت شائع ہوئے۔قومی زبان کراچی میں شائع ہونے والے شخصیات یا کتابوں کے مطالعے اس مجموعے میں شامل نہیں ہیں۔ملتان انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اینڈ ریسرچ [رجسٹرڈ]ملتان نے حکومت پنجاب کی مالی اعانت سے یہ کتاب دسمبر ۸۰۰۲ءمیں شائع کی ہے اس کے جملہ حقوق بحق مصنف محفوظ ہیں اور اس کی قیمت ۵۷۱روپے مناسب ہی لگتی ہے۔ جاواید اختر بھٹی میں خوشہ چینی کا بہترین وصف پایا جاتا ہے اور بقول ہمارے عزیز دوست شاعر خوش بیاں عزم بہزاد چمٹی سے پکڑ کر سامنے لانے والی صلاحیت کا انھوں نے مظاہر ہ کیا ہے۔حرف ِ آغاز میں فرہنگ اصفیہ کے مو¿لف سید احمد دہلوی کی کتاب ہادی النساءسے اقتباسات کا لب لباب یہ ہے کہ ”آج بھی ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم کتاب کی گفتگو کریں تاکہ نئی نسل میں اس کا شوق پیدا ہو۔یہ کتاب[سمت]بھی دراصل کتاب کی گفتگو ہے۔راقم کی ایسی ایک کتاب ”تکلف برطرف“۹۸۹۱ءمیں شائع ہوئی دوسری ”کاغذ کا رزق“۲۹۹۱ءمیں شائع ہوتے ہوتے رہ گئی کتابت شدہ ۰۴۲ صفحات کسی بھی پریس میں چھپنے کے منتظر ہیں!سمت میں شامل مضامین میں شعیب ودود کی ”خامہ جنگی“،وزیری پانی پتی کے ”مشاہدے“،عمر خیام کا الجبرائ،تحسینیات از پروفیسر عابد صدیق،مشفق من خواجہ من،پاکستانی ادب کا منظرنامہ اور پروفیسر حفیظ الرحمن خان،پانچ کتابوں کے مصنف پروفیسر خالد سعید جن کا شعری مجموعہ ”نیلی شام“ بھی شائع ہوچکا ہے کے ترجمہ شدہ حلقہ ِ زنجیر میں زبان،انور ظہیر خان کے سات ادبی شخصیات کے خاکے ”مت سہل ہمیں جانو“، ادبی شاہکار میڈیا، جمیل یوسف کے ادبی مضامین،نور سجاد ظہیر کی کتاب میرے حصے کی روشنائی،سعد راشد الخیری کی آپ بیتی جگ بیتی، پہلا مارشل لاءاور ہمارے ادیب[بحوالہ پاکستان رائٹرزگلڈ] شمس الرحمن فاروقی کا ڈاکٹر گیان چند جین کی کتاب ایک بھاشا،دولکھاوٹ پر مباحث کا جائزہ،ناول کئی چاند تھے سر آسماں از فاروقی،لازماں سے زماں تک[ڈاکٹر خیال امروہوی پر]شاگرد جسارت خیالی کی کاوش،دل گداز از عبدالحلیم شرر،ابراہیم جلیس پر ڈاکٹر امتیاز بلوچ کی دو تحقیقی کتابوں کا جائزہ،الجبراءکے مترجم پروفیسر خادم علی ہاشمی کا ترجمہ ”الکندی“سجاد علوی کا پانچواں شعری مجموعہ دعا تھک گئی،سجاد اصغر کا مجموعہ کھلے در سے،مٹھی بھر جیون کا شاعر وسیم قیصر[ہمیں یہ کتاب مدیر اردو لغت لیاقت علی عاصم صاحب کے توسط سے مطالعے کے لیے ملی تھی]ظہور چوہان کا مجموعہ پس غبار اک ستارہ،زمیندار اور کمال اتاتورک،ڈاکٹر مزمل حسین کا تنقیدی اسلوب کے عنوان سے اس کتاب میں مطالعے پیش کرکے جاوید اختر بھٹی نے عصری ادب پیش کیا جس کے لیے ہم انھیں مبارکباد دیتے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
مضمون کس کا ہے۔۔۔ عنوان سے کنفیوژن ہو رہا ہے۔۔ کیا ’سمت‘ کے لئے بھٹی ساحب کا مضمون ہے یہ؟
 

مغزل

محفلین
مضمون کس کا ہے۔۔۔ عنوان سے کنفیوژن ہو رہا ہے۔۔ کیا ’سمت‘ کے لئے بھٹی ساحب کا مضمون ہے یہ؟

بابا جانی ۔۔ یہ مضامین پر مبنی کتاب ’’ سمت ‘‘ پر سید انور جاوید ہاشمی صاحب کا مضمون ہے ۔
اسے اپنے ’’ سمت ‘‘ میں شامل کرلیں ۔ دوسرا مضمون ’’ مٹھی بھر جیون ‘‘ وسیم قیصر کی غزلیات کے مجموعہ پر مضمون بھی سید انور جاوید ہاشمی کا ہے اسے بھی ہوسکے تو ’’ سمت ‘‘ میں شامل کرلیں ۔ والسلام
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ محمود۔۔ لیکن یہ تم کون سا کنورٹر استعمال کرتے ہو، یا انور ساحب کا ہی کنورٹ کیا ہوا ہے؟ سنین الٹے ہو گئے ہیں۔
 
Top