محفل کی خاموشی ہے یا اظہار کی تنہائی --------- عزم بہزاد

مغزل

محفلین
غزل

محفل کی خاموشی ہے یا اظہار کی تنہائی
ہر سرگوشی میں پنہاں ہے اک پندارکی تنہائی

ایک بہار کے آجانے سے کیسے کم ہو جائے گی
ایک طویل خزاں میں لپٹے اک گلزار کی تنہائی

ہجر کی دھوپ سے ڈرنے والا اک سائے میں جا بیٹھا
لیکن جس کو سایہ سمجھا تھی دیوار کی تنہائی

آگے جانے کی خواہش بھی کتنا آگے لے آئی
اک بے منظر راہ گزر ہے اور رفتار کی تنہائی

اشیاء کی ترتیب میں خود کو تنہا کرتا رہتا ہوں
گھر میں لاکر رکھ دیتا ہوں میں بازار کی تنہائی

عزم قریب آنے والوں سے اپنا حال نہ کہہ دینا
ہوسکتا ہے تم کو رلادے پھر انکار کی تنہائی

عزم بہزاد

اتوار کی شام عزم صاحب کے دولت کدے پر ان سے ملاقات رہی ، جو کلام مجھے یاد رہا پیش خدمت ہے ۔
امید ہے آپ کی آراء میرا حوصلہ بڑھائے گی ۔والسلام
 
آگے جانے کی خواہش بھی کتنا آگے لے آئی
اک بے منظر راہ گزر ہے اور رفتار کی تنہائی

بہت خوب کیا بات ہے محترم ۔
عجب سی بے رنگی کا احساس ہوا غزل کو پڑھ کر ۔
یا یوں سمجھ لیں کہ عجیب قسم کی اداسی کے گھیرے میں آ گیا ۔
بہت خوب غزل جناب ۔ شکریہ شئیر کرنے کا۔
 

مغزل

محفلین
بہت بہت شکریہ جناب ، ایسا ہی کہ لفظ سیدھا دل و دماغ پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
ایک بار پھر بہت شکریہ۔
 
Top