غزل
حقیقت سے کہاں پردہ اٹھایا جا رہا ہے
یہ قصہ یوں نہیں جیسے بتایا جا رہا ہے
کھرچ ڈالے گئے سب حرف نوری تختیوں سے
فقط رنگوں میں گم رہنا سکھایا جا رہا ہے
کوئی ترتیبِ با معنی کہاں منظور اس کو
سو اپنی جا سے ہر شے کو ہٹایا جا رہا ہے
عدو سے سر نکلنے پر خجالت ہے کچھ ایسی
جبیں خم کر کے...
غزل
کچھ اور ابھی ناز اٹھانے ہیں تمہارے
دنیا یہ تمہاری ہے، زمانے ہیں تمہارے
باتیں ہیں تمہاری جو بہانے ہیں تمہارے
اسلوب تو یہ خاص پرانے ہیں تمہارے
ویرانہء دل سے تمہیں ڈر بھی نہیں لگتا
حیرت ہے کہ ایسے بھی ٹھکانے ہیں تمہارے
گھٹتی نہیں کیونکر یہ زر و مال کی خواہش
تم پاس ہو اور دور...
غزل
عریاں ہیں ان کہی کے تقاضے نگاہ میں
کن منزلوں کا درد چمکتا ہے راہ میں
اک سیلِ زندگی ہے کہ تھمتا نہیں کہیں
دیکھو تو کوئی اُس نگہِ بے پناہ میں
عکسِ بدن سے یوں ہوئی گلنار ہر نگاہ
تمئیز اٹھ گئ ہے سپید و سیاہ میں
پھلتی نہیں جو شاخِ تماشا پھر اس سے کیا
رقصاں ہو لاکھ رنگِ نمو، ہر...
حمدیہ
تو ہے مشکل کشا، اے خدا، اے خدا
مجھ کو مجھ سے بچا، اے خدا، اے خدا
کب سے بھٹکا ہوا دشتِ خواہش میں ہوں
مجھ کو رستہ بتا ، اے خدا، اے خدا
کوئی دوبارہ ملنے کی توفیق دے
میں ہوں خود سے جدا، اے خدا، اے خدا
اپنے افلاک سے میرے ادراک سے
تو ہے سب سے بڑا، اے خدا، اے خدا
رنگِ خوابِ ہنر...
غزل
پھر وہی ضد کہ ہر اک بات بتانے لگ جائیں
اب تو آنسو بھی نہیں ہیں کہ بہانے لگ جائیں
تیری تکریم بھی لازم ہے شبِ اوجِ وصال
پر یہ ڈر ہے کہ یہ لمحے نہ ٹھکانے لگ جائیں
کچھ نمو کے بھی تقاضے ہیں سرِ کشتِ خیال
ورنہ ہم لوگ تو بس خاک اُڑانے لگ جائیں
ایک لمحے کی ملاقات کے خاموش سفر!
ان کہے...
غزل
کہاں ڈھونڈیں اسے کیسے بلائیں
یہاں اپنی بھی آوازیں نہ آئیں
پرانا چاند ڈوبا جا رہا ہے
وہ اب کوئی نیا جادو جگائیں
اب ایسا ہی زمانہ آ رہا ہے
عجب کیا وہ تو آئیں، ہم نہ آئیں
ہوا چلتی ہے پچھلے موسموں کی
صدا آتی ہے ان کو بھول جائیں
بس اب لے دے کے ہے ترکِ تعلق
یہ نسخہ بھی کوئی دن...
غزل
یہ تنہا رات یہ گہری فضائیں
اسے ڈھونڈیں کہ اس کو بھول جائیں
خیالوں کی گھنی خاموشیوں میں
گھلی جاتی ہیں لفظوں کی صدائیں
یہ رستے رہرووں سے بھاگتے ہیں
یہاں چھپ چھپ کے چلتی ہیں ہوائیں
یہ پانی خامشی سے بہہ رہا ہے
اسے دیکھیں کہ اس میں ڈوب جائیں
جو غم جلتے ہیں شعروں کی چتا میں...
غزل
نکلے تھے کسی مکان سے ہم
روٹھے رہے اک جہان سے ہم
بدنامیاں دل سے آنکھ تک تھیں
رسوا نہ ہوئے زبان سے ہم
ہے تنگ جہانِ بود و نابود
اترے ہیں کسی آسمان سے ہم
پھولوں میں بکھر گئے تھے رستے
گزرے نہیں درمیان سے ہم
جو شان تھی ملتے وقت مشتاق
بچھڑے اسی آن بان سے ہم
شاعر: احمد مشتاق
غزل
چاند بھی نکلا، ستارے بھی برابر نکلے
مجھ سے اچھے تو شبِ غم کے مقدر نکلے
شام ہوتے ہی برسنے لگے کالے بادل
صبح دم لوگ دریچوں میں کھلے سر نکلے
کل ہی جن کو تری پلکوں پہ کہیں دیکھا تھا
رات اسی طرح کے تارے مری چھت پر نکلے
دھوپ ساون کی بہت تیز ہے دل ڈرتا ے
اس سے کہہ دو کہ ابھی گھر سے...
غزل
دل میں شور برابر ہے
کون اس گھر کے اندرہے
عشق میں کوئی وقت نہیں
دن اور رات برابر ہے
دل پر کوئ بوجھ نہیں
یعنی آپ ہی پتھر ہے
باہر خوب ہنسو، بولو
رونے دھونے کو گھر ہے
دکھ کی مسلیں چار طرف
دل بھی میرا دفتر ہے
ترکِ عشق سے جی کا حال
پہلے سے کچھ بہتر ہے
ختم ہوا سب کاروبار...
غزل
رنگ کہتے ہیں کہانی میری
کس کی خوشبو تھی جوانی میری
کوئی پائے تو مجھے کیا پائے
کھوئے رہنا ہے نشانی میری
کوہ سے دشت میں لے آئی ہے
دشمنِ جاں ہے روانی میری
کِھل رہی ہے پسِ دیوارِ زماں
خواہشِ نقل مکانی میری
سرِ مرقد ہیں سبھی سایہ کشا
کوئی حسرت نہیں فانی میری
تپشِ رنگ جھلس...
غزل
کتابِ سبز و درِ داستان بند کئے
وہ آنکھ سو گئی خوابوں کو ارجمند کئے
گزر گیا ہے وہ سیلابِ آتشِ امروز
بغیر خیمہ و خاشاک کو گزند کئے
بہت مصر تھے خدایانِ ثابت و سیار
سو میں نے آئنہ و آسماں پسند کئے
اسی جزیرہِ جائے نماز پر ثروت
زمانہ ہو گیا دستِ دعا بلند کئے
شاعر: ثروت حسین
غزل
سحرِ آئینہ کچھ ایسا ہے کہ ڈر پیدا ہو
بول کچھ بول کہ دیوار میں در پیدا ہو
پھر وہی سلسلہء نقشِ قدم دکھلا دے
چشمکِ برقِ رواں، بارِ دگر پیدا ہو
دل وہ پاگل ہے کہ ہو جائے گا غرقاب وہیں
جھیل کی تہہ میں اگر عکسِ قمر پیدا ہو
حسن ہے حسن وہی جس کے مقابل آ کر
دیدہء کور میں بھی تارِ نظر...
غزل
دیکھا نہ ہمیں تو نے خط و خال سے آگے
اک شہر تھا، اس شہرِ مہ و سال سے آگے
اک دشتِ رضا تھا، اسی رستے کے کنارے
اے راست روو! اس رہِ پامال سے آگے
چھوڑا نہ کسی پل، تری یکتائی کا پیچھا
سوچا نہ گیا کچھ، تری تمثال سے آگے
اے زینہء دہلیزہء مستقبل و ماضی
اک سال، بہرحال تھا، ہر سال سے...
غزل
(نذرِ اقبال)
خراب و خوار مثالِ درختِ صحرا ہوں
میں پائمالِ سرِ راہِ سختِ صحرا ہوں
مجھے بھی اپنی طرف کھینچتے ہیں آئینے
مگر میں سب سے گریزاں کہ بختِ صحرا ہوں
تو کیا یہ لوگ مجھے بھول جائیں گے یکسر
تو کیا میں صرف بگولہ ہوں، لختِ صحرا ہوں
تو میرے ساتھ کہاں چل سکے گا عہدِ نَو
کہ تو...
غزل
کچھ دن سے جو گھر میں آ پڑا ہوں
میں اپنے قریب آ گیا ہوں
دنیا سے غرض بھی ہو تو کیوں ہوں
آپ اپنی ہنسی اُڑا رہا ہوں
میں نام کمانا چاہتا تھا
پہچان گنواتا جا رہا ہوں
جس موڑ پہ ہم بچھڑ گئے تھے
میں برسوں وہیں کھڑا رہا ہوں
کچھ ہو تو جواز دیکھنے کا
میں تیرا جہان دیکھتا ہوں!!
میں...
معروف شاعر " جاوید شاہین" انتقال فرما گئے۔ اُن کا جنازہ آج مورخہ 24 اکتوبر 2008 ، گیارہ بجے بمقام قبرستان میانی صاحب، لاہور ہو گا۔
اللہ مرحوم کے درجات بلند فرمائے۔
غزل
وہ چرچا، جی کے جھنجھٹ کا ہوا ہے
کہ دل کا پاسباں کھٹکا ہوا ہے
وہ مصرع تھا کہ اک گل رنگ چہرہ
ابھی تک ذہن میں اٹکا ہوا ہے
ہم اُن آنکھوں کے زخمائے ہوئے ہیں
یہ ہاتھ، اس ہاتھ کا جھٹکا ہوا ہے
یقینی ہے اب اس دل کی تباہی
یہ قریہ، راہ سے بھٹکا ہوا ہے
گلہ اُس کا کریں کس دل سے خالد...