نتائج تلاش

  1. پ

    ابن انشا انشا جی کیا بات بنے گی -ابنِ انشا

    انشا جی کیا بات بنے گی انشا جی کیا بات بنے گی ہم لوگوں سے دور ہوئے ہم کس دل کا روگ ہوئے ، کس سینے کا ناسور ہوئے بستی بستی آگ لگی تھی ، جلنے پر مجبور ہوئے رندوں میں کچھ بات چلی تھی شیشے چکنا چور ہوئے لیکن تم کیوں بیٹھے بیٹھے آہ بھری رنجور ہوئے اب تو ایک زمانہ گزرا تم سے کوئی قصور ہوئے...
  2. پ

    فیض موضوع سخن -فیض احمد فیض

    موضوع سخن گل ہوئی جاتی ہے افسردہ سلگتی ہوئی شام دھل کے نکلے گی ابھی چشمہء مہتاب سے رات اور مشتاق نگاہوں کی سنی جائے گی اور ان ہاتھوں سے مس ہوں گے یہ ترسے ہوئے ہات ان کا آنچل ہے ، کہ رخسار ، کہ پیراہن ہے کچھ تو ہے جس سے ہوئی جاتی ہے چلمن رنگیں جانے اس زلف کی موہوم گھنی چھاؤں میں ٹمٹماتا...
  3. پ

    آج جانے کی ضد نہ کرو - فیاض ہاشمی

    آج جانے کی ضد نہ کرو یونہی پہلو میں بیٹھے رہو ہائے ! مر جائیں گے، ہم تو لُٹ جائیں گے ایسی باتیں کیا نہ کرو تم ہی سوچو ذرا کیوں نہ روکیں تمہیں جان جاتی ہے جب اُٹھ کے جاتے ہو تم تم کو اپنی قسم جانِ جاں بات اتنی میری مان لو وقت کی قید میں زندگی ہے مگر چند گھڑیاں یہی ہیں جو آزاد ہیں ان کو کھو کر...
  4. پ

    امجد اسلام امجد میرا تمام فن ،میری کاوش، میرا ریاض -امجد اسلام امجد

    میرا تمام فن ،میری کاوش، میرا ریاض اک نا تمام گیت کے مصرعے ہیں جن کے بیچ معنی کا ربط ہے نہ کسی کافیے کا میل انجام جس کا طے نہ ہوا ہو اک ایسا کھیل میری متاع بس یہی جادو ہے عشق کا سیکھا جس کو میں نے بڑی مشکلوں کے ساتھ لیکن یہ شعر و عشق کا تحفہ عجیب ہے کھلتا نہیں ہے کچھ کہ...
  5. پ

    انوکھی بات

    بہت سی باتیں ہیں کہنے کو اور سننے کو ۔ مگر ان سب باتوں میں بہت سی باتیں اور تجربات یا تو سنے ہوئے ہوتے ہیں یا پھر قریباً مشترک ہوتے ہیں ۔ یعنی ایک ہی کیفیت سے گزرے ہوئے لوگوں کے تجربات یقیناً ملتے جلتے ہی ہوں گے ۔ مگر ان کے احساسات اور ان کا ردِ عمل مختلف ہو سکتا ہے ۔ حالات میں بھی تھوڑی بہت...
  6. پ

    بس ایک ہی کیفیتِ دل صبح و مسا ہے - ارشادالرحمٰن عرش صدیقی

    بس ایک ہی کیفیتِ دل صبح و مسا ہے ہر لمحہ مری عمر کا زنجیر بہ پا ہے میں شہر کو کہتا ہوں بیاباں کہ یہاں بھی سایہ تری دیوار کا کب سر پہ پڑا ہے ہے وقت کہ کہتا ہے رکوں گا نہ میں اک پل تو ہے کہ ابھی بات مری تول رہا ہے میں بزم سے خاکسترِ دل لے کے چلا ہوں اور سامنے تنہائی کے صحرا کی ہوا ہے...
  7. پ

    آنکھوں میں کہیں اس کے طوفاں تو نہیں تھا - ارشادالرحمٰن عرش صدیقی

    آنکھوں میں کہیں اس کے طوفاں تو نہیں تھا وہ مجھ سے جدا ہو کے پشیماں تو نہیں تھا کیوں مجھ سے نہ کی اس نے سرِ بزم کوئی بات میں سنگِ ملامت سے گریزاں تو نہیں تھا ہاں حرفِ تسلی کے لئے تھا میں پریشاں پہلو میں مرے دل تھا ، کہستاں تو نہیں تھا کیوں راستہ دیکھا کیا ، اس کا سرِ شام بے درد کا...
  8. پ

    بیٹھا ہوں وقف ماتم ہستی مٹا ہوا - ارشادالرحمٰن عرش صدیقی

    بیٹھا ہوں وقف ماتم ہستی مٹا ہوا زہر وفا ہے گھر کی فضا میں گھلا ہوا خود اس کے پاس جاؤں نہ اس کو بلاؤں پاس پایا ہے وہ مزاج کہ جینا بلا ہوا اس پر غلط ہے عشق میں الزام دشمنی قاتل ہے میرے حجلہء جاں میں چھپا ہوا ہیں جسم و جاں بہم یہ مگر کس کو خبر ہے کس کس جگہ سے دامن دل ہے سلا ہوا ہے...
  9. پ

    سلیم کوثر کہیں تم اپنی قسمت کا لکھا تبدیل کر لیتے - سلیم کوثر

    کہیں تم اپنی قسمت کا لکھا تبدیل کر لیتے تو شاید ہم بھی اپنا راستہ تبدیل کر لیتے اگر ہم واقعی کم حوصلہ ہوتے محبت میں مرض بڑھنے سے پہلے دوا تبدیل کر لیتے تمہارے ساتھ چلنے پر جو دل راضی نہیں ہوتا بہت پہلے ہم اپنا فیصلہ تبدیل کر لیتے تمہیں ان موسموں کی کیا خبر ملتی اگر ہم بھی گھٹن کے...
  10. پ

    میر اس کا خرام دیکھ کے جایا نہ جائے گا - میر محمد تقی – میر

    اس کا خرام دیکھ کے جایا نہ جائے گا اے کبک پھر بحال بھی آیا نہ جائے گا ہم کشتگانِ عشق ہیں ابرو و چشمِ یار سر سے ہمارے تیغ کا سایہ نہ جائے گا ہم رہروانِ راہِ فنا ہیں برنگِ عمر جاویں گے ایسے کھوج بھی پایا نہ جائے گا پھوڑا سا ساری رات جو پکتا رہے گا دل تو صبح تک تو ہاتھ بھی لگایا نہ...
  11. پ

    درد مقدور ہمیں کب ترے وصفوں کی رقم کا - خواجہ میر درد

    مقدور ہمیں کب ترے وصفوں کی رقم کا حقا! کہ خداوند ہے تو لوح و قلم کا اُس مسندِ عزت پہ کہ تو جلوہ نما ہے کیا تاب؟ گزر ہووے تعقل کے قدم کا بستے ہیں ترے سایہ میں سب شیخ و برہمن آباد ہے تجھ سے ہی تو گھر دیر و حرم کا ہے خوف اگر جی میں تو ہے تیرے غضب سے اور دل میں بھروسا ہے تو ہے تیرے کرم...
  12. پ

    درد سب کے ہاں تم ہوئے کرم فرما - خواجہ میر درد

    سب کے ہاں تم ہوئے کرم فرما اس طرف کو کبھو گزر نہ کیا دیکھنے کو رہے ترستے ہم نہ کیا تو نے رحم - پر نہ کیا آپ سے ہم گزر گئے کب کے کیا ہے ! ظاہر میں سفر نہ کیا کونسا دل ہے وہ؟ کہ جس میں آہ! خانہ آباد! تو نے گھر نہ کیا سب کے جوہر نظر میں آئے درد! بے ہنر! تو نے کچھ ہنر نہ کیا...
  13. پ

    درد ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک! جستجو کریں - خواجہ میر درد

    ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک! جستجو کریں دل ہی نہیں رہا ہے - جو کچھ آرزو کریں تر دامنی پہ شیخ! ہماری نہ جا - ابھی دامن نچوڑ دیں - تو فرشتے وضو کریں( اس شعر کو میں کسی اور طرح پڑھا تھا شاید) سر تا قدم زبان ہیں جوں شمع گو کہ ہم پر یہ کہاں مجال؟ جو کچھ گفتگو کریں ہر چند آئینہ ہوں - پر اِتنا...
  14. پ

    درد دیکھئے جس کو یاں - اُسے اور ہی کچھ دماغ ہے - خواجہ میر درد

    دیکھئے جس کو یاں - اُسے اور ہی کچھ دماغ ہے کرمکِ شب چراغ بھی گوہرِ شب چراغ ہے غیر سے کیا معاملہ؟ آپ ہیں اپنے دام میں قیدِ خودی نہ ہو اگر - پھر تو عجب فراغ ہے حال مرا نہ پوچھئے - میں جو کہوں - سو کیا کہوں؟ دل ہے سو ریش ریش ہے - سینہ - سو داغ داغ ہے سنتے ہیں یوں کہ آہ تو ہم ہی میں چھپ...
  15. پ

    انشا اللہ خان انشا جس شخص نے کہ اپنے نخوت کے بل کو توڑا - سید انشاءاللہ خان انشا

    جس شخص نے کہ اپنے نخوت کے بل کو توڑا راہِ خدا میں اس نے گویا جبل کو توڑا اپنا دلِ شگفتہ تالاب کا کنول تھا افسوس تو نے ظالم! ایسے کنول کو توڑا تھا ساعتِ فرنگی - دل چپ جو ہو رہا ہے کیا جانئے کہ کس نے ہے اس کی کل کو توڑا دارا و جم نے تجھ سے کیا کیا شکست پائی اے چرخ! تو نے کس کس اہلِ...
  16. پ

    انشا اللہ خان انشا شعلے بھڑک رہے ہیں یوں اپنے تن کے اندر - سید انشاءاللہ خان انشا

    شعلے بھڑک رہے ہیں یوں اپنے تن کے اندر دوں لگ رہی ہو جیسے گرمی میں بن کے اندر جو چاہو تم- سو کہہ لو- چپ چاپ ہیں ہم ایسے گویا زباں نہیں ہے اپنے دہن کے اندر ق گل سے زیادہ نازک جو دلبرانِ رعنا ہیں بیکی میں شبنم کے پیراہن کے اندر ہے مجکو یہ تعجب سووینگے پانوں پھیلا کر یہ رنگ گورے گورے...
  17. پ

    ذوق اسے ہم نے بہت ڈھونڈا نہ پایا - ملک الشعراء شیخ ابراہیم ذوق

    اسے ہم نے بہت ڈھونڈا نہ پایا اگر پایا - تو کھوج اپنا نہ پایا جس انساں کو سگِ دنیا نہ پایا فرشتہ اس کا ہم پایا نہ پایا مقدر پہ ہی گر سود و زیاں ہے تو ہم نے یاں نہ کچھ کھویا - نہ پایا سراغِ عمرِ رفتہ ہو - تو کیونکر؟ کہیں جس کا نشاں نہ پایا رہِ گم گشتگی میں ہم نے اپنا غبارِ راہ...
  18. پ

    ذوق نہیں ثبات بلندی عز و شاں کے لئے - ملک الشعراء شیخ ابراہیم ذوق

    نہیں ثبات بلندی عز و شاں کے لئے کہ ساتھ اوج کے پستی ہے آسماں کے لئے نہ چھوڑ تو کسی عالم میں راستی - کہ یہ شے عصا ہے پیر کو اور سیف ہے جواں کے لئے جو پاسِ مہرو محبت کہیں یہاں بکتا تو مول لیتے ہم اک اپنے مہرباں کے لئے اگر امید نہ ہمسایہ ہو - تو خانہء یاس بہشت ہے ہمیں آرامِ جاوداں کے...
  19. پ

    غم رو رو کے کہتا ہوں کچھ اس سے اگر اپنا - شیخ قلندر بخش جرات

    غم رو رو کے کہتا ہوں کچھ اس سے اگر اپنا تو ہنس کے وہ بولے ہے میاں ! فکر کر اپنا باتوں سے کٹے کس کی بھلا راہ ہماری غربت کے سوا کوئی نہیں ہم سفر اپنا عالم میں ہے گھر گھر خوشی و عیش پر اس بن ماتم کدہ ہم کو نظر آتا ہے گھر اپنا ہر بات کا بہتر ہے چھپانا ہی - کہ یہ بھی ہے عیب - کرے کوئی...
  20. پ

    بلبل سنے نہ کیونکہ قفس میں چمن کی بات- شیخ قلندر بخش جرات

    بلبل سنے نہ کیونکہ قفس میں چمن کی بات آواراہ ء وطن کو لگے خوش وطن کی بات عیش طرب کا ذکر کروں کیا میں دوستو! مجھ غم زدہ سے پوچھئے رنج و محن کی بات شاید اسی کا ذکر ہو - ہر راہگزرمیں میں سنتا ہوں گوشِ دل ہر اک مرد و زن کی بات جرات! خزاں کے آتے چمن میں رہا نہ کچھ اک رہ گئی زباں پہ گل و...
Top