نتائج تلاش

  1. نظام الدین

    ایسے ہی اگر مونس و غم خوار ہو میرے

    ایسے ہی اگر مونس و غم خوار ہو میرے یارو مجھے مرنے کی دعا کیوں نہیں دیتے سایہ ہوں تو پھر ساتھ نہ رکھنے کا سبب کیا ہے پتھر ہوں تو رستہ سے ہٹا کیوں نہیں دیتے (مرتضیٰ برلاس)
  2. نظام الدین

    خدا کے احسانات

    ہر وقت خدا کے احسانات یاد کر ۔ غور کر کہ ہر سانس خدا کی عنایت ہے ، یوں دل میں شکر گزاری پیدا ہوگی ۔ پھر تو بے بسی محسوس کرے گا کہ اتنے احسانات کا شکر کیسے ادا کیا جاسکتا ہے ۔ وہ بے بسی تیرے دل میں محبت پیدا کرے گی ۔ تُو سوچے گا کہ مالک نے بغیر کسی غرض کے تجھے نوازا ، تجھ سے محبت کی ۔ تو غور کر...
  3. نظام الدین

    اک تمنا کہ سحر سے کہیں کھوجاتی ہے

    اک تمنا کہ سحر سے کہیں کھوجاتی ہے شب کو آکر مری آغوش میں سوجاتی ہے یہ نگاہوں کے اندھیرے نہیں چھٹنے پاتے صبح کا ذکر نہیں صبح تو ہوجاتی ہے رشتۂ جاں کو سنبھالے ہوں کہ اکثر تری یاد اس میں دوچار گہر آکے پروجاتی ہے دل کی توفیق سے ملتا ہے سراغ منزل آنکھ تو صرف تماشوں ہی میں کھوجاتی ہے کب...
  4. نظام الدین

    بے چاری عورت ۔۔۔

    بے چاری عورت ۔۔۔۔۔۔ اللہ تو اسے بہت اعلیٰ رتبہ اور مقام دے کر جنت اس کے قدموں میں رکھ کر اسے زمین پر اتارتا ہے مگر زمین والے اس آسمانی تحفے کو ایک درد بھری ’’آہ‘‘ کے ساتھ قبول کرتے ہیں اور پھر وہ ’’آہ‘‘ تمام عمر اس کے ساتھ لگی رہتی ہے۔ (سائرہ عارف کے ناول ’’شہر تمنا‘‘ سے اقتباس)
  5. نظام الدین

    بنیاد ہل گئی تو مکاں بن کے مٹ گیا

    بنیاد ہل گئی تو مکاں بن کے مٹ گیا اس بار بھی یقین گمان بن کے مٹ گیا تعبیر راکھ بن کے اڑی آنکھ میں سدا جو خواب تھا وہ پل میں دھواں بن کے مٹ گیا بازی پھر اب کی بار مقدر نے جیت لی پھر چاہتوں کا ایک جہاں بن کے مٹ گیا اک دائمی کسک سی جگر میں اتر گئی اور زخم سرمئی سا نشاں بن کے مٹ گیا ہے...
  6. نظام الدین

    پریشانیوں کی گنتی

    سارے دن سب کے لئے اچھے اور سب کے لئے برے نہیں ہوتے، نہ ہی اللہ ہر انسان کو ہر قسم کی تنگی دیتا ہے۔ کچھ چیزوں میں تنگی ہوتی ہے، کچھ میں آسانی۔ انسان پریشانیوں کی گنتی کرنے کا ماہر ہے، نعمتوں کا حساب کتاب رکھنا اُسے ہمیشہ بھول جاتا ہے۔ (عمیرہ احمد کے ناول ’’مرآۃ العروس‘‘ سے اقتباس)
  7. نظام الدین

    فیض جو رکے تو کوہِ گراں تھے ہم، جو چلے تو جاں سے گزر گئے

    نہ گنواؤ ناوکِ نیم کش، دلِ ریزہ ریزہ گنوادیا جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو، تنِ داغ داغ لٹادیا مرے چارہ گر کو نوید ہو، صفِ دشمناں کو خبر کرو وہ جو قرض رکھتے تھے جان پر، وہ حساب آج چکادیا کرو کج جبیں پہ سرِ کفن، مرے قاتلوں کو گماں نہ ہو کہ غرورِ عشق کا بانکپن، پسِ مرگ ہم نے بھلادیا اُدھر ایک حرف کے...
  8. نظام الدین

    گرجنے کے بعد

    اپنے زمانے کے بہترین فلاسفر اور عظیم انسان حکیم سقراط نے جان بوجھ کر ایک جھگڑالو اور تند مزاج عورت سے شادی کی تھی تاکہ حکیم کی ذات میں غصہ اور کینہ نہ رہے۔ ایک مرتبہ حسب عادت اس کی بیوی نے لڑائی جھگڑا کیا اور سقراط کو سخت برا کہا۔ پھر پانی سے بھری بالٹی اس کے سر پر الٹ دی۔ اس ساری کارروائی کے...
  9. نظام الدین

    فیصلے

    زندگی میں ہر انسان سے ہر فیصلہ صحیح نہیں ہوسکتا، بعض فیصلے انسان غصے اور جلد بازی میں کرتا ہے اور بعض جذبات میں مجبور ہوکر ۔۔۔۔۔۔۔ اور کہیں نہ کہیں عقل و ہوش کچھ دیر کے لئے انسان کا ساتھ ضرور چھوڑ دیتے ہیں۔ کبھی نہ کبھی حماقت، عقل پر قبضہ ضرور کرلیتی ہے، چاہے وہ چند لمحوں کے لئے ہی کیوں نہ ہو۔...
  10. نظام الدین

    گلے ملنا

    مرزا صاحب ہمارے ہمسائے تھے، یعنی ان کے گھر میں جو درخت تھا، اس کا سایہ ہمارے گھر میں بھی آتا تھا۔ اللہ نے انہیں سب کچھ وافر مقدار میں دے رکھا تھا۔ بچّے اتنے تھے کے بندہ ان کے گھر جاتا تو لگتا سکول میں آگیا ہے۔ان کے ہاں ایک پانی کا تالاب تھا جس میں سب بچّے یوں نہاتے رہتے کہ وہ تالاب میں 500 گیلن...
  11. نظام الدین

    جانِ بہاراں رشکِ چمن غنچہ دہن، سیمیں بدن

    جانِ بہاراں رشکِ چمن غنچہ دہن، سیمیں بدن اے جانِ من! جانِ بہاراں جنت کی حوریں تجھ پہ فدا رفتار جیسے موجِ صبا رنگین ادا توبہ شکن اے جانِ من! جانِ بہاراں شمعِ فروزاں آنکھیں تری ہر اک نظر میں جادوگری زلفیں تری مشکِ ختن اے جانِ من! جانِ بہاراں اے ناز پرور، ناز آفریں لاکھوں حسیں ہیں، تجھ سا نہیں...
  12. نظام الدین

    دیہاتی افسانے

    جذباتی افسانوں کے بعد ایک آدھ نمونہ دیہاتی افسانوں کا بھی ملاحظہ فرمائیے۔ یہ افسانے اپنے دلکش ماحول اور طرزِ تحریر کی سادگی کی وجہ سے بے حد مقبول ہیں۔ ان میں یہ کوشش کی جاتی ہے کہ کوئی ایسی بات تحریر نہ کہ جائے جو غیر فطری یا غیر دیہاتی ہو۔ چنانچہ تشبیہیں، استعارے، محاورے سب دیہاتی ہوتے ہیں۔...
  13. نظام الدین

    زندگی کی راہوں میں رنج و غم کے میلے ہیں

    زندگی کی راہوں میں رنج و غم کے میلے ہیں بھیڑ ہے قیامت کی پھر بھی ہم اکیلے ہیں گیسوؤں کے سائے میں ایک شب گزاری تھی آج تک جدائی کی دھوپ میں اکیلے ہیں سازشیں زمانے کی کام کرگئیں آخر آپ ہیں اُدھر تنہا، ہم اِدھر اکیلے ہیں کون کس کا ساتھی ہے، ہم تو غم کی منزل ہیں پہلے بھی اکیلے تھے، آج بھی اکیلے...
  14. نظام الدین

    جگر یہ دعا ہے آتشِ عشق میں تو بھی میری طرح جلا کرے

    یہ دعا ہے آتشِ عشق میں تو بھی میری طرح جلا کرے نہ نصیب ہو تجھے ہنسنا، تیرے دل میں درد اٹھا کرے زلفیں کھولے اور چشم تر، تیرے لب پہ نالۂ سوزگر تو میری تلاش میں دربدر لئے دل کو اپنے پھرا کرے تو بھی چوٹ کھائے او بے وفا، آئے دل دکھانے کا پھر مزا کرے آہ و زاریاں درد، مجھے بے وفا تو کہا کرے...
  15. نظام الدین

    چور

    صرف عبادت گزار اور چور ہی رات کے بدن میں دھڑک رہے ہوتے ہیں - عبادت گزار کے سامنے اس کا مصلیٰ ہوتا ہے اور چور کے سامنے اس کا مسئلہ - عبادت گزار اندر کے سفر پر روانہ ہوتا ہے اور چور باہر کے سفر پر نکل پڑتا ہے - وہ اپنے جوتے اتار کر بڑا با ادب ہو کر مختلف گھروں میں یوں داخل ہوتا ہے جیسے کسی مقدس...
  16. نظام الدین

    بیوی، عاشق، معشوق، شیطان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ از شیطانیاں

    ۔ شاعروں کو ضرور شادی کرنی چاہئے، اگر بیوی اچھی مل گئی تو زندگی اچھی ہوجائے گی اور بیوی اچھی نہ ملی تو شاعری اچھی ہوجائے گی۔ ۔ دنیا کی وہ عورت جسے آپ ساری زندگی متاثرنہیں کرسکتے وہ بیوی ہے، اور وہ عورت جسے آپ چند منٹوں میں متاثر کرسکتے ہیں، وہ بھی بیوی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر دوسرے کی۔ ۔ شاعری،...
  17. نظام الدین

    زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ ہمی سوگئے داستان کہتے کہتے

    کہاں تک جفا حسن والوں کی سہتے جوانی نہ رہتی تو پھر ہم نہ رہتے نشیمن نہ جلتا نشانی تو رہتی ہمارا تھا کیا ٹھیک رہتے نہ رہتے زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا ہمی سوگئے داستان کہتے کہتے کوئی نقش اور کوئی دیوار سمجھا زمانہ ہوا مجھ کو چپ رہتے رہتے مری ناؤ اس غم کے دریا میں ثاقب کنارے پہ آہی گئی...
  18. نظام الدین

    تیرے قریب رہ کے بھی تھا تجھ سے بے خبر

    تیرے قریب رہ کے بھی تھا تجھ سے بے خبر تجھ سے بچھڑ کے بھی میں تیرے رابطے میں ہوں (واصف علی واصف)
  19. نظام الدین

    زندگی میں ساتھ چلنے والا

    زندگی میں ہمارے ساتھ چلنے والا ہر شخص اس لئے نہیں ہوتا کہ ہم ٹھوکر کھا کر گریں اور ہمیں سنبھال لے، ہاتھ تھام کر، گرنے سے پہلے یا بازو کھینچ کر گرنے کے بعد، بعض لوگ زندگی کے اس سفر میں ہمارے ساتھ صرف یہ دیکھنے کے لئے ہوتے ہیں کہ ہم کب، کہاں اور کیسے گرتے ہیں۔ لگنے والی ٹھوکر ہمارے گھٹنوں کو زخمی...
  20. نظام الدین

    جھکی جھکی سی نظر بے قرار ہے کہ نہیں

    جھکی جھکی سی نظر بے قرار ہے کہ نہیں دبا دبا سا سہی، دل میں پیار ہے کہ نہیں تو اپنے دل کی جواں دھڑکنوں کو گن کے بتا میری طرح تیرا دل بے قرار ہے کہ نہیں وہ پل کہ جس میں محبت جوان ہوتی ہے اُس ایک پل کا تجھے انتظار ہے کہ نہیں تیری امید پہ ٹھکرا رہا ہوں دنیا کو تجھے بھی اپنے پہ یہ اعتبار ہے کہ...
Top