بیوی، عاشق، معشوق، شیطان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ از شیطانیاں

نظام الدین

محفلین
۔ شاعروں کو ضرور شادی کرنی چاہئے، اگر بیوی اچھی مل گئی تو زندگی اچھی ہوجائے گی اور بیوی اچھی نہ ملی تو شاعری اچھی ہوجائے گی۔

۔ دنیا کی وہ عورت جسے آپ ساری زندگی متاثرنہیں کرسکتے وہ بیوی ہے، اور وہ عورت جسے آپ چند منٹوں میں متاثر کرسکتے ہیں، وہ بھی بیوی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر دوسرے کی۔

۔ شاعری، گلوکاری اور اداکاری کی طرح عشق کرنا بھی فنون لطیفہ میں سے ہے۔

۔ دنیا میں تین قسم کے عاشق ہیں۔ ایک وہ جو خود کو عاشق کہتے ہیں، دوسرے وہ جنہیں لوگ عاشق کہتے ہیں اور تیسرے وہ جو عاشق ہوتے ہیں۔

۔ میرا دوست ’’ف‘‘ کہتا ہے عاشق دراصل ’’آ شک‘‘ ہے کہ وہ اتنا محبوب سے پیار نہیں کرتا جتنا شک کرتا ہے۔

۔ ہمارے ہاں جتنے بھی اچھے عاشق ملتے ہیں وہ کتابوں میں ہیں یا قبرستانوں میں۔

۔ کامیاب عاشق وہ ہوتا ہے جو عشق میں ناکام ہو، کیونکہ جو کامیاب ہوجائے وہ عاشق نہیں خاوند کہلاتا ہے، شادی سے پہلے وہ بڑھ کر محبوبہ کا ہاتھ پکڑتا ہے اپنی محبت کے لئے جب کہ شادی کے بعد وہ بڑھ کر بیوی کا ہاتھ پکڑتا ہے اپنے بچاؤ کے لئے۔

۔ کہتے ہیں عاشق خوبصورت نہیں ہوتے، اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ جو خوبصورت ہوتے ہیں وہ عاشق نہیں ہوتے، لوگ ان پر عاشق ہوتے ہیں۔

۔ عاشق ، شاعر اور پاگل ان تینوں پر اعتبار نہیں کرنا چاہئے کیونکہ یہ خود کسی پر اعتبار نہیں کرتے۔

۔ اس دنیا میں جس شخص کی بدولت عاشق کی تھوڑی بہت عزت ہے وہ رقیب ہے، جب رقیب نہیں رہتا تو اچھے خاصے عاشق اور محبوب میاں بیوی بن جاتے ہیں۔

۔ میرا دوست ’’ف‘‘ ایک ہی نظر میں عاشق ہوجاتا ہے، کہتا ہے ’’میرے ساتھ کوئی دوشیزہ مخلص نہیں نکلی، جو مخلص نکلی وہ دوشیزہ نہیں نکلی۔‘‘ اس کی کلاس میں تیس لڑکیاں تھیں، ان میں سے ایک لڑکی اس لئے ناراض رہتی کہ وہ اسے توجہ نہ دیتا اور باقی انتیس اس لئے کہ وہ توجہ دیتا۔

۔ شیطان کائنات کا سب سے پہلا صحافی ہے جس نے اللہ تعالی کو خبر دی کہ انسان زمین پر جاکر کیا کرے گا! یہی نہیں وہ پہلا وکیل بھی ہے جس نے آدم کو مشورہ دیا پھل کھالو، پھر کوئی تم سے جنت کا قبضہ نہ لے سکے گا، ہمیشہ کے لئے یہیں رہوگے، اور فیس مشورے میں جنت لے لی۔

اپنی غلطی تسلیم کرنا دراصل خود کو انسان ماننا ہے، کیونکہ وہ صرف شیطان ہے جس نے آج تک اپنی غلطی تسلیم نہیں کی۔ شاید اسی لئے ہم بھی آج کل اپنی غلطی نہیں مانتے۔


(ڈاکٹر یونس بٹ ’’شیطانیاں‘‘ سے اقتباس)
 

عبدالمغیث

محفلین
ڈاکٹر یونس بٹ اور میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج کے ایک ہی ہوسٹل میں رھتے تھے۔ آج بھی میں وہ دن یاد کرتا ہوں جب وہ ہوسٹل کے برآمدے میں کرسی پر بیٹھے اور پاؤں گرل پر رکھے، علامہ اقبال سٹائل میں لکھتے رہتے تھے۔ (میں نے گرِل لکھا ہے، ر پر زیر کے ساتھ ۔ لوہے کی گرِل۔ کوئی غلط نہ پڑھے)
 
Top