نتائج تلاش

  1. نظام الدین

    عاشق

    عاشق دوسرے کو پریشان کرنے کے دو ہی طریقے ہیں، یا تو اس کی ناکامیوں کا ذکر کرو جو اس میں ہیں یا اس کی ان خوبیوں کا ذکر کرو جو اس میں نہیں ہیں۔ اور عاشق یہی کرتا ہے۔ وہ محبوب کا نقشہ کھینچ رہا ہو تو لگتا ہے محبوب کی کھنچائی کررہا ہے۔ جیسے ناگن زلفیں، یعنی بالوں کی جگہ لٹکتے ہوئے سانپ۔ چاند چہرہ،...
  2. نظام الدین

    گئے دنوں کی بارش

    آج پھر گھر کے گھٹا آئی ہے بہت تیز بارش کی فضا چھائی ہے گئے برس کے ساون کا وہ دن حسین تھا کتنا جب ساتھ تم تھے میرے اور تیز تیز بارش بھی دیر تک رہی ۔۔۔۔۔ (شگفتہ شفیق)
  3. نظام الدین

    جون ایلیا اک شخص کررہا ہے ابھی تک وفا کا ذکر کاش اس زباں دراز کا منہ نوچ لے کوئی

    سینہ دہک رہا ہو تو کیا چپ رہے کوئی کیوں چیخ چیخ کر نہ گلا چھیل لے کوئی ثابت ہوا سکونِ دل و جان نہیں کہیں رشتوں میں ڈھونڈتا ہے تو ڈھونڈا کرے کوئی ترکِ تعلقات تو کوئی مسئلہ نہیں یہ تو وہ راستہ ہے کہ چل پڑے کوئی دیوار جانتا تھا جسے میں، وہ دھول تھی اب مجھ کو اعتماد کی دعوت نہ دے کوئی میں...
  4. نظام الدین

    فراڈ اور مکار

    جو مرد کسی عورت سے یہ کہتا ہے کہ وہ اس کے لئے اپنے آپ کو بدل دے گا، اس سے بڑھ کر فراڈ اور مکار کوئی دوسرا نہیں ہوتا۔ جو شخص اپنے مذہب کے لئے اپنی پارسائی برقرار نہیں رکھ سکتا، جو شخص اپنے خاندان کی عزت اور نام کے لئے اپنی آوارگی پر قابو نہیں پاسکتا، جو اپنے ماں باپ کے پڑھائے ہوئے تمام سبق بھول...
  5. نظام الدین

    میں دل میں ان کی یاد کے طوفاں کو پال کر

    میں دل میں ان کی یاد کے طوفاں کو پال کر لایا ہوں ایک موج تغزل نکال کر پیمانۂ طرب میں کہیں بال آگیا میں گرچہ پی رہا تھا بہت ہی سنبھال کر محفل جمی ہوئی ہے تری راہ میں کوئی اے گردش زمانہ بس اتنا خیال کر آزاد جنس دل کو فقط اک نظر پہ بیچ سودا گراں نہیں نہ بہت قیل و قال کر خط کے جواب میں نہ...
  6. نظام الدین

    رشتوں کی اہمیت

    چیزیں حیثیت نہیں رکھتیں، انسان بھی نہیں رکھتے، اہم ہوتے ہیں رشتے۔ جب ہم سے چیزیں چھین لی جائیں تو دل ڈوب ڈوب کے ابھرتا ہے۔ مگر جب رشتے کھو جائیں تو دل ایسا ڈوبتا ہے کہ ابھر نہیں سکتا، سانس تک رک جاتی ہے، پھر زندگی میں کچھ اچھا نہیں لگتا۔ (نمرہ احمد کے ناول ’’پارس‘‘ سے اقتباس)
  7. نظام الدین

    ناصر کاظمی تیری زلفوں کے بکھرنے کا سبب ہے کوئی

    تیری زلفوں کے بکھرنے کا سبب ہے کوئی آنکھ کہتی ہے ترے دل میں طلب ہے کوئی آنچ آتی ہے ترے جسم کی عریانی سے پیرہن ہے کہ سلگتی ہوئی شب ہے کوئی ہوش اڑانے لگیں پھر چاند کی ٹھنڈی کرنیں تیری ہستی میں ہوں یا خوابِ طرب ہے کوئی گیت بنتی ہے ترے شہر کی بھرپور ہوا اجنبی میں ہی نہیں تو بھی عجب ہے کوئی...
  8. نظام الدین

    قسمت کے دکھ

    بہت سے دکھ ہماری قسمت میں لکھے ہوتے ہیں، وہ ہمیں ملنے ہوتے ہیں۔ بعض سچائیاں ایسی ہوتی ہیں کہ وہ چاہے ہمیں جتنی بھی ناگوار لگیں مگر ہمیں انہیں قبول کرنا پڑتا ہے۔ انسان ہر وقت خود پر ترس کھاتا رہے، اپنی زندگی میں آنے والے دکھوں کے بارے میں سوچتا رہے تو وہ دکھ اس پر حاوی ہوجاتے ہیں۔ پھر اگر اس کی...
  9. نظام الدین

    ٹائیں ٹائیں فش

    میں نے اٹھ کر دیکھا تو ہمیشہ کی طرح ابا کا کہا سچ پایا ۔۔۔۔۔ رشتے کرانے والی ’’ماسی قسمت‘‘ اندر داخل ہورہی تھی۔ مجھے دیکھتے ہی اس کا چہرہ کھل اٹھا۔ ’’اے بیٹے اچھا ہوا جو تو مل گیا ۔۔۔۔۔ بڑی شاندار خبر لائی ہوں آج تو ۔۔۔۔۔‘‘ ’’شاندار خبر ۔۔۔۔۔۔ میرا خیال ہے تیرے خاوند کی ڈیوٹی پھر سے رات کی...
  10. نظام الدین

    ناکام شاعر

    ایک دفعہ جون ایلیا نے اپنے بارے میں لکھا کہ میں ناکام شاعر ہوں۔ اس پر مشفق خواجہ نے انہیں مشورہ دیا۔ ’’جون صاحب! اس قسم کے معاملات میں احتیاط سے کام لینا چاہئے۔ یہاں اہلِ نظر آپ کی دس باتوں سے اختلاف کرنے کے باوجود ایک آدھ بات سے اتفاق بھی کرسکتے ہیں۔
  11. نظام الدین

    جاوید اختر میں پا سکا نہ کبھی اس خلش سے چھٹکارا

    میں پا سکا نہ کبھی اس خلش سے چھٹکارا وہ مجھ سے جیت بھی سکتا تھا جانے کیوں ہارا برس کے کھُل گئے آنسو، نتھر گئی ہے فضا چمک رہا ہے سرِ شام درد کا تارا کسی کی آنکھ سے ٹپکا تھا، اک امانت ہے مری ہتھیلی پہ رکھا ہوا یہ انگارا جو پر سمیٹے تو اک شاخ بھی نہیں پائی کُھلے تھے پر تو مرا آسمان تھا...
  12. نظام الدین

    بانو قدسیہ تعلق

    تعلق تو چھتری ہے، ہر جسمانی، ذہنی، جذباتی غم کے آگے اندھا شیشہ بن کر ڈھال کا کام دیتی ہے۔ بے روزگاری، بیماری، غریبی، تنہائی، سارے غموں پر تعلق کا ہی پھایا رکھا جاتا ہے، دوستی، رشتہ داری، بہن بھائی، نانا، دادا ۔۔۔۔۔۔۔ غرضیکہ ہر دکھ کی گھڑی میں کندھے پر رکھا ہوا ہمدرد ہاتھ، آنکھ میں جھلملاتی...
  13. نظام الدین

    قتیل شفائی جو ظلم تو سہتا ہے، بغاوت نہیں کرتا

    وہ شخص کہ میں جس سے محبت نہیں کرتا ہنستا ہے مجھے دیکھ کے، نفرت نہیں کرتا گھر والوں کو غفلت پہ سبھی کوس رہے ہیں چوروں کو مگر کوئی ملامت نہیں کرتا دیتے ہیں اجالے میرے سجدوں کی گواہی میں چھپ کے اندھیروں میں عبادت نہیں کرتا بھولا نہیں میں آج بھی آداب جوانی میں آج بھی اوروں کو نصیحت نہیں...
  14. نظام الدین

    سنہری بات

    کسی کے خلوص اور پیار کو اس کی بیوقوفی مت سمجھو ورنہ کسی دن تم خلوص اور پیار تلاش کروگے اور لوگ تمہیں بیوقوف سمجھیں گے۔
  15. نظام الدین

    خوف

    ہماری خوشیوں کی سب سے بڑی دشمن یہی ’’اندر‘‘ کی اکھاڑ پچھاڑ ہوتی ہے۔ ہم جسے ’’کوئی‘‘ کہہ کو خود کو بہلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ دراصل یہ ’’کوئی‘‘ ہمارے اندر کنڈلی مار کر بیٹھا ہوا خوف ہوتا ہے۔ اردگرد کے انسانوں کا خوف، اپنے سے برتر انسانوں کا خوف، اپنے سے کمتر انسانوں کا خوف، ناکامی کے بوجھ سے خائف...
  16. نظام الدین

    اللہ کا احسان

    ہر شخص کی زندگی میں ایسا لمحہ ضرور آتا ہے جب وہ تباہی کے دہانے پہ کھڑا ہوتا ہے اور اس کے راز کھلنے والے ہوتے ہیں اور اس وقت جب وہ خوف کے کوہ طور تلے کھڑا کپکپا رہا ہوتا ہے تو اللہ اسے بچالیتا ہے۔ یہ اللہ کا احسان ہے اور اسے اپنا ایک ایک احسان یاد ہے، ہم بھول جاتے ہیں، وہ نہیں بھولتا۔ تم اپنے حل...
  17. نظام الدین

    کبوتر

    کبوتر بڑے کام کا جانور ہے۔ یہ آبادیوں میں، جنگلوں میں، مولوی اسماعیل میرٹھی کی کتاب میں، غرض یہ کہ ہر جگہ پایا جاتا ہے۔ کبوتر کی دو بڑی قسمیں ہیں (۱) نیلے کبوتر (۲) سفید کبوتر۔ نیلے کبوتر کی بڑی پہچان یہ ہے کہ وہ نیلے رنگ کا ہوتا ہے۔ سفید کبوتربالعموم سفید ہی ہوتا ہے۔ کبوتروں نے تاریخ میں بڑے...
  18. نظام الدین

    تلاش

    محبت کسی ایسے شخص کو تلاش نہیں کرتی جس کے ساتھ رہا جائے بلکہ محبت تو کسی ایسے شخص کو تلاش کرتی ہے جس کے بغیر نہ رہا جائے۔
  19. نظام الدین

    مہربانی قسمت

    ہر چند کہ ہمارے گھر میں غربت کا خاصا آنا جانا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ پھر بھی ابا نے دل پر جبر کرکے مجھے ایف اے کرا ہی دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ میری خواہش تھی کہ میں ایم اے کرتا ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن ابا ایم اے کی بجائے ’’ایویں‘‘ میں زیادہ خوش تھے۔ میں نے کئی دفعہ ابا سے کہا کہ مجھے کوئی نوکری کرلینے دیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن ابا کا...
  20. نظام الدین

    ساحر لو آج ہم نے توڑ دیا رشتۂ امید

    تنگ آچکے ہیں کشمکش زندگی سے ہم ٹھکرا نہ دیں جہاں کو کہیں بے دلی سے ہم مایوسی مآل محبت نہ پوچھئے اپنوں سے پیش آئے ہیں بیگانگی سے ہم لو آج ہم نے توڑ دیا رشتۂ امید لو اب کبھی گلہ نہ کریں گے کسی سے ہم ابھریں گے ایک بار ابھی دل کے ولولے گو دب گئے ہیں بارِ غم زندگی سے ہم گر زندگی میں مل...
Top